مسئلہ:۔مٹی’ ریت’ پتھر’ گیرو وغیرہ ہر اس چیز سے تیمم ہو سکتا ہے جو زمین کی جنس سے ہو۔ لوہا’ پیتل’ کپڑا’ رانگا’ تانبا’ لکڑی وغیرہ سے تیمم نہیں ہوسکتا جو زمین کی جنس سے نہیں ہیں۔ یاد رکھو کہ جو چیز آگ سے جل کر نہ راکھ ہوتی ہے نہ پگھلتی ہے وہ زمین کی جنس ہے جیسے مٹی وغیرہ اور جو چیز آگ سے جل کر راکھ ہو جائے یا پگھل جائے وہ زمین کی جنس سے نہیں۔ جیسے لکڑی اور سب دھاتیں۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع فی التیمم، الفصل الاول فی امورلابد…الخ،ج۱،ص۲۶)
مسئلہ:۔راکھ سے تیمم جائز نہیں۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع فی التیمم، الفصل الاول فی امورلابد…الخ،ج۱،ص۲۷)
مسئلہ:۔گچ کی دیوار اور پکی اینٹ سے تیمم جائز ہے اگر چہ ان پر غبار نہ ہو اسی طرح مٹی پتھر وغیرہ پر بھی غبار ہو یا نہ ہو بہر حال تیمم جائز ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الطہارۃ، الباب الرابع فی التیمم، الفصل الاول ،ج۱،ص۲۶۔۲۷)
مسئلہ:۔مسجد میں سویا تھا اور نہانے کی حاجت ہو گئی تو فوراً ہی تیمم کرکے جلد مسجد سے نکل جائے۔ (ردالمحتار،کتاب الطہارۃ، باب التیمم، ج۱،ص۴۵۸)
مسئلہ:۔کسی وجہ سے نماز کا وقت اتنا تنگ ہو گیا کہ اگر وضو کرے تو نماز قضا ہو جائے گی تو چاہے کہ تیمم کر کے نماز پڑھ لے۔ پھر لازم ہے کہ وضو کر کے اس نماز کو دہرائے۔ (ردالمحتار،کتاب الطہارۃ، باب التیمم، ج۱،ص۴۶۱۔۴۶۲)
مسئلہ:۔اگر پانی موجود ہو تو قرآن مجید کو چھونے یا سجدہ تلاوت کے لئے تیمم کرنا جائز نہیں بلکہ وضو کرنا ضروری ہے۔ (درمختاروردالمحتار،کتاب الطہارۃ،باب التیمم، ج۱،ص۴۵۸)
مسئلہ:۔جس جگہ سے ایک شخص نے تیمم کیا اسی جگہ سے دوسرا بھی تیمم کر سکتا ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ ، الباب الرابع فی التیمم، الفصل الثالث فی المتفرقات، ج۱،ص۳۱)
مسئلہ:۔عوام میں جویہ مشہور ہے کہ مسجد کی دیوار یا زمین سے تیمم ناجائز یا مکروہ ہے یہ غلط ہے مسجد کی دیوار اور زمین پر بھی تیمم بلا کراہت جائز ہے۔ (بہار شریعت،ج۱،ح ۲،بیان التیمم،ص۷۰)
مسئلہ:۔تیمم کے لئے ہاتھ زمین پر مارا اور چہرہ اور ہاتھوں پر ہاتھ پھرا نے سے پہلے ہی تیمم ٹوٹنے کا کوئی سبب پایا گیا تو اس سے تیمم نہیں کر سکتا بلکہ اس کو لازم ہے کہ دوبارہ ہاتھ زمین پر مارے۔ (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب الرابع فی التیمم، الفصل الاول،ج۱،ص۲۶)
مسئلہ:۔جن چیزوں سے وضو ٹوٹتا ہے یا غسل واجب ہوتا ہے ان سے تیمم بھی جاتا رہے گا۔ اور ان کے علاوہ پانی کے استعمال پر قادر ہو جانے سے بھی تیمم ٹوٹ جائے گا۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ، الباب الرابع فی التیمم، الفصل الثانی،ج۱،ص۲۹)