قبولیتِ دُعا میں تاخیر کا ایک سبب
میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!بَسا اَوقات قَبولِیَّتِ دُعاء کی تاخِیر میں کافی مَصْلحَتیں بھی ہوتی ہیں جو ہماری سمجھ میں نہیں آتیں۔حُضُور ،سراپا نُور ، فَیض گَنْجُورصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا فرمانِ پُر سُرور ہے،جب اللہ عَزَّوَجَلَّ کا کوئی پیارا دُعا ء کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ جِبرئیل (عَلَیہِ السَّلَام) سے ارشاد فرماتا ہے ، ”ٹھہرو! ابھی نہ دو تاکہ پھر مانگے کہ مجھ کو اِس کی آواز پسند ہے۔”اور جب کوئی کافِر یا فاسِق دُعاء کرتا ہے ،فرماتا ہے،”اے جِبرئیل (عَلَیہِ السَّلَام) !اِس کاکام جلدی کردو،تاکہ پھر نہ مانگے کہ مجھ کو اِس کی
آواز مَکرُوہ (یعنی ناپسند )ہے۔
(کنزالعمال ج۲ص۳۹حدیث۳۲۶۱)