حضرتِ سَیِّدُنا عبدُاللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے مَروی ہے کہ رحمتِ عالَم ، نُورِ مُجَسَّم ، حبیبِ اکرم،نبیِّ محترم ،شاہِ بنی آدم ، رسولِ مُحتَشَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ معظَّم ہے:”جب رَمَضان شریف کی پہلی تاریخ آتی ہے تَو عرشِ عظیم کے نِیچے سے مَثِیْرہ( مَ۔ثِی۔رَہ) نامی ہَوا چلتی ہے جو جَنّت کے فرمانِ مصطَفےٰ :(صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) جو مجھ پر ایک مرتبہ دُرُود شریف پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اُس کیلئے ایک قیراط اجر لکھتا ہے اور قیراط احد پہاڑ جتنا ہے ۔
درختوں کے پتّوں کو ہِلاتی ہے۔اِس ہَوا کے چلنے سے ایسی دِلکش آواز بُلند ہوتی ہے کہ اِس سے بِہتر آواز آج تک کِسی نے نہیں سُنی۔اِس آواز کوسُن کربڑی بڑی آنکھوں والی حُوریں ظاہِر ہوتی ہیں یہاں تک کہ جنَّت کے بُلند مَحَلّوں پر کھڑی ہوجاتی ہیں اور کہتی ہیں:” ہے کوئی جو ہم کو اللہ تعالیٰ سے مانگ لے کہ ہمارا نکاح اُس سے ہو؟”پھر وہ حُوریں داروغہ جنّت (حضرت)رِ ضوان (علیہ الصلوۃ و السَّلام ) سے پوچھتی ہیں: ”آج یہ کیسی رات ہے؟” (حضرت ) رِ ضوان(علیہ الصلوۃ و السَّلام) جواباً تَلْبِیَہ(یعنی لبَّیْک) کہتے ہیں، پھر کہتے ہیں:”یہ ماہِ رَمَضان کی پہلی رات ہے، جنَّت کے دروازے اُمّتِ مُحمّدِ یہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے روزے داروں کیلئے کھول دئیے گئے ہیں۔ ”
(الترغیب والترہیب ج۲ص۶۰حدیث۲۳)