اس وفد کے سربراہ حضرت نعمان بن مقرن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے قبیلہ کے چار سو آدمی حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور جب ہم لوگ اپنے گھروں کو واپس ہونے لگے تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عمر! تم ان لوگوں کو کچھ تحفہ عنایت کرو۔ حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) میرے گھر میں بہت ہی تھوڑی سی کھجوریں ہیں۔ یہ لوگ اتنے قلیل تحفہ سے شاید خوش نہ ہوں گے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے پھر یہی ارشاد فرمایا کہ اے عمر!جاؤ ان لوگوں کو ضرور کچھ تحفہ عطا کرو۔ارشادِ نبوی سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان چار سو آدمیوں کو ہمراہ لے کر مکان پر پہنچے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ مکان میں کھجوروں
کا ایک بہت ہی بڑا تودہ پڑا ہوا ہے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے وفد کے لوگوں سے فرمایا کہ تم لوگ جتنی اور جس قدر چاہو ان کھجوروں میں سے لے لو۔ ان لوگوں نے اپنی حاجت اور مرضی کے مطابق کھجوریں لے لیں۔ حضرت نعمان بن مقرن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ سب سے آخر میں جب میں کھجوریں لینے کے لئے مکان میں داخل ہوا تو مجھے ایسا نظر آیا کہ گویا اس ڈھیر میں سے ایک کھجور بھی کم نہیں ہوئی ہے۔(1)
یہ وہی حضرت نعمان بن مقرن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہیں۔ جو فتح مکہ کے دن قبیلہ مزینہ کے علم بردار تھے یہ اپنے سات بھائیوں کے ساتھ ہجرت کرکے مدینہ آئے تھے حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ کچھ گھر تو ایمان کے ہیں اور کچھ گھر نفاق کے ہیں اور آل مقرن کا گھر ایمان کا گھر ہے۔(2) (مدارج النبوۃ ج۲ ص۳۶۷)