نسبت کی اقسام

نسبت کی چار قسمیں ہیں :
۱۔ نسبتِ تساوی     ۲۔ نسبتِ تباین 
۳۔ نسبتِ عموم خصوص مطلق ۴۔ نسبتِ عموم خصوص من وجہ
۱۔نسبت تساوی:
    وہ نسبت جو ایسی دو کلیوں کے درمیان پائی جائے کہ ان میں سے ہر ایک دوسری کلی کے ہرہر فرد پر صادق آئے۔جیسے:انسان اور ناطق کے درمیان نسبت ۔
وضاحت:
    انسان اور ناطق دوایسی کلیاں ہیں کہ ان میں سے ہرایک دوسری کلی کے ہرہرفرد پر صادق آتی ہے جیسے: ہرانسان ناطق ہے اورہر ناطق ،ضاحک ہے ۔
۲۔ نسبت تباین:
    وہ نسبت جو ایسی دوکلیوں کے درمیان پائی جائے کہ ان میں سے کوئی کلی بھی دوسری کلی کے کسی فرد پر صادق نہ آئے جیسے: انسان اورپتھر ۔
وضاحت:
    انسان اور پتھر دوایسی کلیاں ہیں کہ ان میں سے کوئی ایک بھی دوسری کلی کے کسی فرد پر صادق نہیں آتی کیونکہ کوئی بھی انسان پتھر نہیں اور اسی طرح کوئی بھی پتھر انسان نہیں لہذا ان دونوں کے درمیان نسبت تباین ہے۔
۳۔ نسبت عموم خصوص مطلق:
    وہ نسبت جو ایسی دوکلیوں کے درمیان پائی جائے کہ ان میں سے ایک کلی تو دوسری کلی کے ہر ہر فرد پر صادق آئے لیکن دوسری کلی پہلے کے ہرہر فرد پر صادق نہ آئے بلکہ بعض پر صادق آئے۔جیسے: ولی ،اورعالم کے درمیان نسبت ۔
وضاحت:
    ولی اور عالم دوایسی کلیاں ہیں کہ ان میں ایک تودوسری کلی کے ہرہر فرد پرصادق آتی ہے لیکن دوسری کلی پہلی کلی کے ہر ہر فرد پرصادق نہیں آتی ۔جیسے: ہر ولی عالم ہے یعنی تمام اولیاء عالم ضرورہونگے۔لیکن ہر ہر عالم ولی بھی ہو ایسا نہیں بلکہ بعض عالم ولی ہوتے ہیں اور بعض عالم ولی نہیں ہوتے۔
۴۔نسبت عموم خصوص من وجہ:
    وہ نسبت جو ایسی دوکلیوں کے درمیان پائی جائے کہ جن میں ہر ایک دوسری کلی کے بعض افراد پر صادق آئے جیسے: حیوان واسود کے درمیان نسبت(۱)۔
وضاحت:
    حیوان اور اسود دوایسی کلیاں ہیں کہ ان میں سے ہر ایک دوسری کلی کے بعض افراد پر صادق آتی ہے تمام پر نہیں جیسے: بعض حیوان اسود ہیں۔ اس طرح بعض اسود حیوان ہیں۔ یعنی بعض حیوان کالے ہوتے ہیں مثلا بھینس، بعض کالے نہیں ہوتے مثلابطخ، اسی طرح بعض کالی اشیاء حیوان ہوتی ہیں بعض حیوان نہیں ہوتی بلکہ کوئی اورشے ہوتی ہیں پتھر وغیرہ۔
فائدہ:
    جن دوکلیوں کے درمیان نسبت تساوی پائی جائے انہیں” متساویین” کہتے ہیں جن دوکلیوں کے درمیان نسبت تباین پائی جائے انہیں ”متبائنین” کہتے ہیں جن دوکلیوں کے درمیان نسبت عموم خصوص مطلق پائی جائے ان میں سے وہ کلی جو دوسری کلی کے ہر ہر فردپر صادق آئے اسے اعم مطلق اور دوسری کو اخص مطلق کہتے ہیں ۔اور وہ دوکلیاں جن کے درمیان نسبت عموم وخصوص من وجہ پائی جائے ان میں سے ہر کوایک اعم اخص من وجہ کہتے ہیں ۔
٭٭٭٭٭
مشق
سوال نمبر1:۔نسبت کی اقسام بمعہ امثلہ تحریر کریں۔
سوال نمبر2:۔درج ذیل ہر دو کلیوں میں کون سی نسبت پائی جارہی ہے۔
حیوان ، انسان۔ شجر، حجر۔ فرس، صاہل۔ حیوان ،ابیض۔
جسم نامی ، درخت انار۔ انسان ، اسود۔ انسان ،حجر۔ انسان ، ناطق
___ __________________
 ان  دونوں قسم میں نسبت عُمُوْمُ خُصُوْصْ مِنْ وَجْہٍ ہے یعنی كہیں تو دَین پایا جاتا ہے مَظْلِمہ(ظلم) نہیں, جیسے: خریدی چیز كی قیمت,مزدور كی اُجرت ,عورت,كا مہر وغیرہا  دُیُون كہ عقودِ جائزہ شرعیّہ (جائز شرعی قول وقرار) سے اس كے ذمہ لازم ہوئے اور اس نے اُن كی ادا میں كمی و تاخیرِ نا رَوانہ بَرْتی (بے جا تاخیر نہ كی) یہ حق العبد تو اس كی گردن پر ہے مگر كوئی ظلم نہیں ـ اور كہیں مظلمہ پایا جاتاہے دَین نہیں جیسے: كسی كو مارا, گالی دی ,بُرا كہا,غیبت كی كہ اس كی خبر اسے پہنچی  ,یہ سب حُقُوق العبد و ظلم ہیں مگر كوئی دَین واجبُ الادا نہیں,(ان صورتوں میں تكلیف تو پہنچائی لیكن اس پر مال دینا لازم نہیں ہوا) اور كہیں دَین اور مظلمہ  دونوں ہوتے ہیں جیسے: كسی كی مال چرایا,چھینا, لوٹا, رشوت,سود جُوئے میں لیا, یہ سب دُیُون بھی ہیں اور ظلم بھی ـ    (فتاوی رضویہ ج 24,ص 459)
________________
(1)….سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا فاضلِ بریلوی أَعْجَبُ الإمْدَاد فی مُكَفِّرَاتِ حُقُوْقِ العِبَاد میں ایك سوال كا جواب دیتے ہوئے حق العبد كی اقسام كو منطقی طرز پر بیان كرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: "حق العبد ہر وہ مطالبہ مالی ہے كہ شرعاً اس كے ذمہ كسی كے لیے ثابت  ہو اور ہر وہ نقصان و آواز(تكلیف) جو بے اجازتِ شرعیہ كسی قول,فعل,تَرْك (بھول چُوك)سے كسی كے دِین, آبرو, جان,جسم, مال یا صرف قلب كو پہنچایا جائے ـ تویہ دو قسمیں ہوئیں, اول كو دُیون(دُیون دَین كی جمع ہے), ثانی كو مَظالِم (مَظالِم مَظْلِمَۃٌ كی جمع ہےجس كے معنی ظلم وستم و نا انصافی كے ہیں), اور دونوں كو تَبعات تَبِعَۃٌ كی جمع ہے جس كا معنی تاوان یا ڈنڈ ہے) اور كبھی دُیُون بھی كہتے ہیںـ =
Exit mobile version