لطیفہ:۔

منقول ہے کہ ایک مرتبہ حضرت قتادہ محدث رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جو نہایت ہی بلند پایہ عالم اور جامع العلوم علامہ تھے۔ بالخصوص علم حدیث اور تفسیر میں تو اپنا مثل نہیں رکھتے تھے۔ کوفہ تشریف لائے تو ان کی زیارت کے لئے ایک عظیم الشان مجمع جمع ہوگیا۔ آپ نے تقریر فرماتے ہوئے حاضرین سے کئی بار یہ فرمایا کہ ”سَلُوْا عَمَّا شِئْتُمْ” یعنی مجھ سے جو چاہو پوچھ لو۔ حاضرین پر آپ کی علمی جلالت کا ایسا سکہ بیٹھا ہوا تھا کہ سب لوگ دم بخود و ساکت و خاموش بیٹھے رہے مگر جب آپ نے بار بار للکارا تو حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ جو ابھی بہت کم عمر تھے خود تو کمال ادب سے کچھ نہ بولے مگر آپ نے لوگوں سے کہا کہ آپ لوگ حضرت قتادہ علیہ الرحمۃ سے یہ پوچھئے کہ وادیئ نمل میں جس چیونٹی کی تقریر سن کر حضرت سلیمان علیہ السلام مسکرا کر ہنس پڑے تھے۔ وہ چیونٹی نر تھی یا مادہ!چنانچہ جب لوگوں نے یہ سوال کیا تو حضرت قتادہ علیہ الرحمۃ ایسے سٹپٹائے کہ بالکل لاجواب ہو کر خاموش ہو گئے پھر لوگوں نے امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا تو آپ نے فرمایا کہ ”وہ چیونٹی مادہ تھی” حضرت قتادہ علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ اس کا ثبوت؟ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب دیا کہ اس کا ثبوت یہ ہے کہ قرآن مجید میں اس چیونٹی کیلئے قَالَتْ نَمْلَۃٌ مونث کا صیغہ ذکر کیا گیا ہے۔ اگر یہ چیونٹی نر ہوتی تو ”وَقَالَ نَمْلٌ” مذکر کا صیغہ ذکر کیا گیا ہوتا۔ حضرت قتادہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس دلیل کو تسلیم کرلیا اور امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی دانائی اور قرآن فہمی پر حیران رہ گئے اور اپنے بڑے بول پر نادم ہوئے۔
Exit mobile version