اسلام
نجاستوں کا بیان
نجاست کی دو قسمیں ہے ایک غلیظہ (بھاری نجاست) دوسرے خفیفہ (ہلکی نجاست) (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ،الباب السابع،الفصل الثانی،ج۱،ص۴۵۔۴۶)
نجاست غلیظہ:۔جیسے پیشاب پاخانہ’ بہتا ہوا خون’ پیپ’ منہ بھر قے’ دُکھتی ہوئی آنکھ کی کیچڑ کا پانی’ دودھ پینے والے لڑکے یا لڑکی کا پیشاب’ بچے نے جو منہ بھر کر قے کی’ مرد یا عورت کی منی’ حرام جانور وں جیسے کتا’ شیر’ سور وغیرہ کا پیشاب’ پاخانہ اور گھوڑے’ گدھے’ خچر کی لید۔ اور حلال جانوروں کا پاخانہ جیسے گائے’ بھینس وغیرہ کا گوبر اور اونٹ کی مینگنی مرغی اور بطخ کی بیٹ’ ہاتھی کے سونڈ کا پانی’ درندہ جانوروں کا تھوک’ شراب’ نشہ دلانے والی تاڑی’ سانپ کا پاخانہ’ مردار کا گوشت’ یہ سب نجاست غلیظہ ہیں۔ (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الطہارۃ،الباب السابع،الفصل الثانی،ج۱،ص۴۶)
نجاست خفیفہ:۔جیسے گائے’ بھینس’ بھیڑ’ بکری وغیرہ حلال جانوروں کا پیشاب
یوں ہی گھوڑے کا پیشاب اور حرام پرندوں کی بیٹ یہ سب نجاست خفیفہ ہیں۔
(الفتاوی الھندیۃ ، کتاب الطہارۃ، الفصل الثانی فی لاعیان النجسۃ، ج۱،ص۴۵۔۴۶)
مسئلہ:۔نجاست غلیظہ کا حکم یہ ہے کہ اگر کپڑے یا بدن میں ایک درہم سے زیادہ لگ جائے تو اس کا پاک کرنا فرض ہے۔ بے پاک کئے اگر نماز پڑھ لی تو ہوگی ہی نہیں اور قصدا پڑھی تو گناہ بھی ہوا۔ اور اگر نماز کو حقیر چیز سمجھتے ہوئے ایسا کیا تو کفرا ہوا۔ا ور اگر درہم کے برابر ہے تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کئے نماز پڑھی تو نماز مکروہ تحریمی ہوئی یعنی ایسی نماز کو دہرالینا واجب ہے اور قصدا پڑھی تو گناہگار بھی ہوا۔ اور اگر درہم سے کم ہے تو پاک کرنا سنت ہے کہ بے پاک کئے نماز ہوگئی مگر خلاف سنت ہوئی۔ اور اس نماز کو دوہرا لینا بہتر ہے۔ (ردالمحتار،کتاب الطہارۃ ،باب الانجاس،ج۱،ص۵۷۱)
مسئلہ:۔نجاست غلیظہ اگر گاڑھی ہو جیسے پاخانہ’ لید’ گوبر تو درہم کے برابر یا کم زیادہ ہونے کے معنی یہ ہے کہ وزن میں درہم کے برابر یا کم یا زیادہ ہو درہم کا وزن ساڑھے چار ماشہ ہے اور اگر نجاست غلیظہ پتلی ہو جیسے پیشاب اور شراب وغیرہ تو درہم سے مراد اس کی لمبائی چوڑائی ہے اور شریعت نے درہم کی لمبائی چوڑائی کی مقدار ہتھیلی کی گہرائی کے برابر بتائی ہے ۔ یعنی ہتھیلی خوب پھیلا کر ہموار رکھیں اور اس پر آہستہ آہستہ اتنا پانی ڈالیں کہ اس سے زیادہ پانی رک نہ سکے۔ اب جتنا پانی کا پھیلاؤ ہے۔ اتنی بڑی درہم کی لمبائی چوڑائی ہوتی ہے۔ یعنی روپے کی لمبائی چوڑ ائی کے برابر۔ (الدرالمختاروردالمحتار،کتاب الطہارۃ ،باب الانجاس،ج۱،ص۵۷۳۔۵۷۴)
مسئلہ:۔نجاست خفیفہ کا حکم یہ ہے کہ کپڑے یا بدن کے جس حصہ میں لگی ہے اگر اس کی چوتھائی سے کم ہے مثلاً آستین میں لگی ہے تو اس کی چوتھائی سے کم میں لگی۔ ہاتھ میں ہاتھ کی
چوتھائی سے کم لگی ہے تو معاف ہے (کہ اس سے نماز ہوجائے گی)اور اگر پوری چوتھائی میں لگی ہو تو بغیر دھو کر پاک کئے نمازنہ ہوگی۔ (الدرالمختار،کتاب الطہارۃ ،باب الانجاس،ج۱،ص۵۷۸)
مسئلہ:۔جو نجاست کپڑے یا بدن میں لگی ہے اس کو پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اگر نجاست دل والی ہو۔ جیسے لید’ گوبر’ پاخانہ تو اس کے دھو نے میں کوئی گنتی مقرر نہیں بلکہ اس نجاست کو دور کرنا ضروری ہے اگر ایک بار دھونے سے دور ہو جائے تو ایک ہی مرتبہ دھونے سے بدن یا کپڑا پاک ہو جائے گا اور اگر چار پانچ مرتبہ دھونے سے دور ہو تو چار پانچ مرتبہ دھونا پڑے گا۔ ہاں اگر تین مرتبہ سے کم میں نجاست دور ہو جائے تو تین بار دھو لینا بہتر ہے اور اگر نجاست دلدار نہ ہو بلکہ پتلی ہو ‘ جیسے پیشاب وغیرہ تو تین مرتبہ دھوئے اور تینوں مرتبہ قوت کے ساتھ نچوڑنے سے کپڑا پاک ہوجائے گا۔ (الدرالمختار،کتاب الطہارۃ ،باب الانجاس،ج۱،ص۵۹۳۔۵۹۴)
مسئلہ:۔نجاست غلیظہ اور خفیفہ کے جو الگ الگ حکم بتائے گئے ہیں یہ اسی وقت ہیں کہ بدن اور کپڑے میں نجاست لگی ہو اور اگرکسی پتلی چیز دودھ یا سر کہ یا پانی میں نجاست پڑ جائے تو چاہے نجاست غلیظہ ہو یا خفیفہ بہر حال پتلی چیز ناپاک ہو جائیگی۔ اگرچہ ایک ہی قطرہ نجاست پڑ گئی۔ (الدرالمختارمع ردالمحتار،کتاب الطہارۃ ،باب فی الانجاس،مبحث : فی بول الفارۃ وبعرھا…الخ،ج۱،ص۵۷۹)
مسئلہ:۔نجاست خفیفہ نجاست غلیظہ میں مل جائے تو کل نجاست غلیظہ ہو جائے گی۔ (الدرالمختار،کتاب الطہارۃ ،باب الانجاس،ج۱،ص۵۷۷)
مسئلہ:۔حرام جانوروں کا دودھ نجس ہے البتہ گھوڑی کا دودھ پاک ہے مگر کھانا جائز نہیں۔ (بہار شریعت،ج۱،ح۲،ص۹۹)
مسئلہ:۔چوہے کی مینگنی گیہوں میں مل کر پس گئی یا تیل میں پڑ گئی تو آٹا اور تیل پاک ہے ہاں البتہ اگر اس قدر زیادہ مینگنیاں پڑ گئیں کہ آٹا اور تیل کا مزہ بدل گیا تو آٹا تیل ناپاک ہو جائے گا۔ اور اس کا کھانا جائز نہیں۔ (بہار شریعت،ج۱،ح۲،ص۱۰۰)
مسئلہ:۔آدمی کا چمڑا ناخن کے برابراگر تھوڑے پانی (یعنی دہ دردہ سے کم) میں پڑجائے تو وہ پانی ناپاک ہو جائے گا اور اگر آدمی کا کٹا ہوا ناخن یا بال پانی میں پڑ گیا تو پانی ناپاک نہیں ہوگا۔ (بہار شریعت،ج۱،ح۲،ص۱۰۱)
مسئلہ:۔نجس جانور نمک کی کان میں گر کر نمک ہوگیا تو وہ نمک پاک و حلال ہے۔
(الدرالمختارمع ردالمحتار، کتاب الطہارۃ، مطلب العرقی الذی یستقطر من دردی الخمر…الخ،ج۱،ص۵۸۶)
مسئلہ:۔اُپلے کی راکھ پاک ہے اور اگر راکھ ہونے سے قبل بجھ گیا تو ناپاک ہے۔ (بہار شریعت،ج۱،ح۲،ص۱۰۲)
مسئلہ:۔ناپاک زمین اگر سوکھ جائے اور نجاست کا اثر یعنی رنگ و بو جاتی رہے پاک ہوگئی خواہ وہ ہوا سے سوکھی ہو یا دھوپ یا آگ سے اس زمین پر نماز پڑھ سکتے ہیں مگر اس زمین سے تیمم نہیں کرسکتے کیونکہ تیمم ایسی زمین سے کرنا جائز ہے جس پر کبھی بھی نجاست نہ پڑی ہو۔ (الدرالمختار،کتاب الطہارۃ ،باب الانجاس،ج۱،ص۵۶۳)
مسئلہ:۔ناپاک مٹی سے برتن بنائے تو جب تک کچے ہیں ناپاک ہیں۔ بعد پختہ کر لینے کے پاک ہوگئے۔ (الدرالمختار،کتاب الطہارۃ ،باب الانجاس،ج۱،ص۵۷۱)
مسئلہ:۔جو چیز سوکھنے یا رگڑنے سے پاک ہوگئی اس کے بعد بھیگ گئی تو ناپاک نہ
ہوگی۔ مثلاً زمین پر پیشاب پڑ گیا پھر زمین سوکھ گئی اور نجاست کا اثر زائل ہوگیا اور وہ زمین پاک ہوگئی۔ اب اگر وہ زمین بھیگ گئی تو ناپاک نہیں ہوگی۔ یوں ہی اگر چھری خون لگنے سے ناپاک ہوگئی اور چھری کو زمین پر خوب رگڑ رگڑ کر خون کا اثر زائل کر دیا تو چھری پاک ہوگئی اب اگر وہ چھری بھیگ گئی تو ناپاک نہیں ہوگی۔ (بہارشریعت،ج۱،ح۲،ص۱۰۷)
مسئلہ:۔جو زمین گوبر سے لیپی گئی اگر چہ سوکھ گئی ہو اس پر نماز جائز نہیں۔ ہاں اگر وہ سوکھ گئی اور اس پر کوئی موٹا کپڑا بچھایا تو اس کپڑے پر نماز پڑھ سکتے ہیں اگرچہ کپڑے میں تری ہو مگر اتنی تری نہ ہو کہ زمین بھیگ کر اس کو تر کر دے کہ اس صورت میں یہ کپڑا نجس ہو جائے گا اور نماز نہ ہوگی۔ (بہار شریعت،ج۱،ح۲،ص۱۰۹)