آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذِکْر اس کَثْرَت و لذّت سے کیا جائے کہ آپ کے سِوا دِل میں کسی کی مَحبَّت باقی رہے نہ کسی کی یاد سے لُطْف آئے۔2 بلکہ ذِکْرِ مَحْبُوب کے وَقْت اَلفاظ اس قَدْر شیریں ہو جائیں کہ ان کی حَلَاوَت و مِٹھاس تادیر کانوں میں رَس گھولتی رہے۔ یہی وجہ ہے کہ صَحابیات طیبات رَضِیَ اللّٰہ ُتعالٰی عَنْہُنَّ جب سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا تَذْکِرہ کرتیں تو مَحبَّتِ سرکار ان کے اَلفاظ سے عَیاں ہوتی۔ جیسا کہ حضرت سیِّدَتُنا اُمِّ عَطیہ رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہا جب بھی حُضُور سراپا نور،شاہِ غَیور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ذِکْر کرتیں تو فَرْطِ مَسَرَّت سے کہتیں:
میرے والِد آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر قُربان۔1