حضرت سعدبن وقاص رضی اللہ عنہ
فرماتےہیں کہ میں نےاپنے بھائی عمیرکوبدر کی لڑائی کے وقت دیکھاکہ لشکرکی روانگی کی تیاری ہورہی تھی اوروہ ادھر ادھر چلتے پھررہے تھے کہ کوئی نہ دیکھیں ۔ مجھے یہ بات دیکھ کر تعجب ہوا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ کیاہوا چھپتے کیوں پھر رہے ہوکہنے لگے ۔مجھے ڈر ہے کہ کہیں حضورنبی کریمﷺ مجھے دیکھ نہ لیں اوربچہ سمجھ کرجانے کی ممانعت کریں کہ پھرنہ جاسکوں گا۔ اور مجھے تمناہے کہ لڑائی میں ضرورشریک ہوں۔ کیا بعید ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی کسی طرح شہادت نصیب فرمائے۔آخر جب لشکر پیش ہوا تو جوخطرہ تھا وہ پیش آیا
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
اور رسول کریمﷺ نے انکے کم عمر ہونے کی وجہ سے انکارفرمایا۔مگرشوق کاغلبہ تھا تحمل نہ کرسکے اوررونے لگے۔ حضورﷺ کو شوق کااوررونے کاحال معلوم ہواتواجازت عطافرمائی۔لڑائی میں شریک ہوئے اوردوسری تمنابھی پوری ہوئی کہ اسی لڑائی میں شہیدہوئے۔سعیدابن وقاص رضی اللہ عنہ کابیان ہے کہ عمیرکے چھوٹے ہونے اورتلوار کے بڑے ہونے کی وجہ سے میں اسکے تسموں میں گرہیں لگاتاتھاکہ اونچی ہوجائے(اصابہ)