خلفاء مخدوم اشرف سمنانی قدس سرہ #قسط اول
نعمان ثانی شیخ صفی الدین ردولوی علیہ الرحمہ :
شیخ صفی الدین سیفی نعمانی ردولوی اپنے وقت کے عظیم عالم دین تھے۔انھیں جملہ علوم وفنون میں مہارت حاصل تھی ۔ خصوصا فقہ واصول فقہ میں اتنا کمال تھا کہ علماء عصر انھیں نعمان ثانی کے خطاب سے یاد کرتے تھے ۔آپ نے کئ کتابیں بھی تصنیف کی تھیں ۔غوث العالم مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کے مرید خاص اور خلیفہ برحق تھے ۔۔حضور مخدوم سمنانی سے آپ کی ارادت کا سبب یہ ہوا کہ ایک رات آپ نے خواب میں دیکھا کہ ایک نورانی صورت والے بزرگ ظاہر ہوئے ۔۔انھیں دیکھتے ہی آپ نے استقبال کیا اور تعظیم کے ساتھ خاص مجلس میں لاکر بٹھایا ۔۔شیخ کے ہاتھ میں اصول فقہ کی ایک کتاب تھی۔بزرگ نے کہا :معلوم ہے تم نے بہت سے اوراق سیاہ کیے ہیں ،اب وقت آگیا ہے ان سیاہ اوراق کو سفید کرو اور انوار جاوید سے صفحہ دل کو روشن کرو ۔۔بزرگ کی بات کا دل پہ اثر ہوا اور کہا کہ میں آپ کا مرید ہوتا ہوں ۔بزرگ نے فرمایا:جب اللہ کسی بندے کو اپنا قرب خاص عطا کرنا چاہتا ہے تو حضرت خضرعلیہ السلام کو حکم دیتا ہے کہ اس کو میرے فلاں ولی سے ملاقات کرنے کی ہدایت کرو۔میں تم کو بشارت دیتا ہوں وہ وقت سعید آنے والا ہے ۔تمہارے قصبہ میں ایک مرد حق کا ورود مسعود ہونے والا ہے جس کے انوار ولایت سے جہان روشن ہے ۔تم ان کے مرید ہوگے ۔خبر دار خبردار ! اس مردحق کی ملاقات کو غنیمت جانو اور ان کے فرمان کو نظر انداز نہ کرو ۔
نعمان ثانی شیخ صفی الدین ردولوی علیہ الرحمہ :
شیخ صفی الدین سیفی نعمانی ردولوی اپنے وقت کے عظیم عالم دین تھے۔انھیں جملہ علوم وفنون میں مہارت حاصل تھی ۔ خصوصا فقہ واصول فقہ میں اتنا کمال تھا کہ علماء عصر انھیں نعمان ثانی کے خطاب سے یاد کرتے تھے ۔آپ نے کئ کتابیں بھی تصنیف کی تھیں ۔غوث العالم مخدوم سید اشرف جہانگیر سمنانی علیہ الرحمہ کے مرید خاص اور خلیفہ برحق تھے ۔۔حضور مخدوم سمنانی سے آپ کی ارادت کا سبب یہ ہوا کہ ایک رات آپ نے خواب میں دیکھا کہ ایک نورانی صورت والے بزرگ ظاہر ہوئے ۔۔انھیں دیکھتے ہی آپ نے استقبال کیا اور تعظیم کے ساتھ خاص مجلس میں لاکر بٹھایا ۔۔شیخ کے ہاتھ میں اصول فقہ کی ایک کتاب تھی۔بزرگ نے کہا :معلوم ہے تم نے بہت سے اوراق سیاہ کیے ہیں ،اب وقت آگیا ہے ان سیاہ اوراق کو سفید کرو اور انوار جاوید سے صفحہ دل کو روشن کرو ۔۔بزرگ کی بات کا دل پہ اثر ہوا اور کہا کہ میں آپ کا مرید ہوتا ہوں ۔بزرگ نے فرمایا:جب اللہ کسی بندے کو اپنا قرب خاص عطا کرنا چاہتا ہے تو حضرت خضرعلیہ السلام کو حکم دیتا ہے کہ اس کو میرے فلاں ولی سے ملاقات کرنے کی ہدایت کرو۔میں تم کو بشارت دیتا ہوں وہ وقت سعید آنے والا ہے ۔تمہارے قصبہ میں ایک مرد حق کا ورود مسعود ہونے والا ہے جس کے انوار ولایت سے جہان روشن ہے ۔تم ان کے مرید ہوگے ۔خبر دار خبردار ! اس مردحق کی ملاقات کو غنیمت جانو اور ان کے فرمان کو نظر انداز نہ کرو ۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
چند روز کے بعد حضرت مخدوم سمنانی کا قصبہ ردولی میں ورود مسعود ہوا۔جامع مسجد میں مقیم ہوئے ۔حضرت شیخ صفی کو معلوم ہوا تو خواب والی بشارت کو یاد کرکے حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔حضرت مخدوم نے دیکھتے ہی فرمایا :برادر صفی الدین "صفا” لائے ہو ،آجاو ۔۔پھر فرمایا :یہ بات سچ ہے کہ حق تعالی جب کسی بندے کو قرب خاص سے سرفراز فرمانا چاہتا ہے تو حضرت ابوالعباس خضر علیہ السلام کو فرمان جاری کرتا ہے کہ اس بندے کو اللہ کے کسی دوست سے ملاقات کرنے کی ہدایت دے ۔۔یہ سن کر شیخ صفی کو اس بزرگ کی بات یاد آگئی جس کی خواب میں زیارت حاصل ہوئ تھی ۔شیخ کو حضرت مخدوم سمنانی سے عقیدت ومحبت ہوگئ اور حلقہ بیعت وارادت میں داخل ہوگئے ۔بیعت وارادت کے بعد حضرت مخدوم سمنانی نے خادم سے فرمایا : تھوڑی مصری لاو تاکہ برادر صفی کو شربت درد سلوک پلادوں ۔۔خادم نے ہر چند مصری تلاش کی لیکن نہ ملی ۔حضرت مخدوم خود مجلس سے اٹھ کر گیے اور مصری کی ڈلی کہیں سے لے آئے ۔مصری کی ڈلی کو شیخ کے منہ میں ڈالتے ہوئے فرمایا : حصول نور الانوار مبارک ہو ۔میں نے اللہ سے دعا کی ہے کہ تمہاری اولاد سے علم نہ جائے ۔۔حضرت شیخ کے لیے حضرت مخدوم سمنانی نے ردولی میں چالیس دن قیام فرمایا ۔۔اس دوران حضرت شیخ صفی کو راہ سلوک کی تعلیم دیتے رہے ۔بعد تکمیل سلوک سلسلہ چشتیہ نظامیہ سراجیہ کی اجازت وخلافت سے سرفراز فرمایا ۔۔حضرت مخدوم سمنانی فرماتے تھے کہ ہندوستان میں اگر ہم نے کسی جامع علوم وفنون ہستی کو دیکھا ہے تو وہ شیخ صفی ہیں ۔۔( ملخصا ۔۔صحائف اشرفی مصنفہ اعلی حضرت سید علی حسین اشرفی کچھوچھوی علیہ الرحمہ ج ۱ ص ۹۴،۹۵)
رضاء الحق اشرفی مصباحی جامع اشرف کچھوچھہ شریف
رضاء الحق اشرفی مصباحی جامع اشرف کچھوچھہ شریف