ہر اُمتی پر یہ بھی رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا حق ہے جس کو ادا کرنا امت پر لازم ہے کہ رسول اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مدح و ثنا کا ہمیشہ اعلان اور چرچا کرتے رہیں اور ان کے فضائل و کمالات کو علی الاعلان بیان کرتے رہیں۔
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فضائل و محاسن کا ذکر جمیل رب العالمین جل جلالہ اور تمام انبیاء و مرسلین علیہم الصلاۃوالتسلیم کا مقدس طریقہ ہے۔حضرت حق جل مجدہ، نے قرآن کریم کو اپنے حبیب صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مدح و ثناء کے قسم قسم کے گلہائے رنگا رنگ کا ایک حسین گلدستہ بنا کر نازل فرمایا ہے اور پورے قرآن میں آپ کی مقدس نعت و صفات کی آیات بینات اس طرح چمک چمک کر جگمگا رہی ہیں جس طرح آسمان پر ستاروں کی برات اپنی تجلیات کا نور بکھیرتی رہتی ہے۔ اور انبیاء سابقین کی مقدس آسمانی کتابیں بھی اعلان کر رہی ہیں کہ ہر نبی و رسول، اﷲ کے حبیب صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مدح و ثنا کا نقیب اور ان کے فضائل و محاسن کا خطیب بن کر عمر بھر فضائل مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے فضل و کمال اور ان کے جاہ و جلال کا ڈنکا بجاتا رہا۔ یہی و جہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے مقدس دور میں ہزاروں اصحاب کبار ہر کوچہ و بازار اور میدان کارزار میں نعتِ رسول کے نغموں سے انقلاب عظیم برپا کرکے ایسے ایسے عظیم شاہکار عالم وجود میں لائے کہ کائنات ہستی میں ہدایت کی نسیم بہار سے ہزاروں گلزار نمودار ہو گئے۔ اور دورِ صحابہ سے آج تک پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے خوش نصیب مداحوں نے نظم و نثر میں نعت پاک کا جتنا بڑا ذخیرہ جمع کر دیا ہے کہ اگر ان کا شمار کیا جائے تو دفتروں کے اوراق تو کیا روئے زمین کی وسعت بھی ان کی تاب نہ لا سکے گی۔
حضرت حسان بن ثابت اورحضرت عبداﷲ بن رواحہ، کعب بن زہیر وغیرہ صحابہ کرام رضی اﷲ تعالیٰ عنہم نے دربار نبوت کا شاعر ہونے کی حیثیت سے ایسی ایسی نعت پاک کی مثالیں پیش کیں کہ آج تک بڑے بڑے با کمال شعراء ان کو سن کر سر دھنتے رہتے ہیں اور اِنْ شاءَ اﷲ تعالیٰ قیامت تک حضور سرور عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی مدح و ثنا کا چرچا نظم و نثر میں اسی شان سے ہوتا رہے گا۔ ؎
رہے گا یوں ہی ان کا چرچا رہے گا
پڑے خاک ہو جائیں جل جانے والے