حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں کچھ کھجوریں لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!( صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) ان کھجوروں میں برکت کی دعا فرما دیجئے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کھجوروں کو اکٹھا کرکے دعاءِ برکت فرما دی اور ارشاد فرمایا کہ تم ان کو اپنے توشہ دان میں رکھ لو اور تم جب چاہو ہاتھ ڈال کر اس میں سے نکالتے رہو لیکن کبھی توشہ دان جھاڑ کر بالکل خالی نہ کر دینا ۔چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ تیس برس تک ان کھجوروں کو کھاتے اور کھلاتے رہے بلکہ کئی من اس میں سے خیرات بھی کر چکے مگر وہ ختم نہ ہوئیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ہمیشہ اس تھیلی کو اپنی کمر سے باندھے رہتے تھے یہاں تک کہ حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے دن وہ تھیلی ان کی کمر سے کٹ کر کہیں گر گئی۔(1)(مشکوٰۃ جلد۲ ص۵۴۲ معجزات و ترمذی جلد۲ ص۲۲۴مناقب ابوہریرہ)
اس تھیلی کے ضائع ہونے کا حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو عمر بھر صدمہ اور افسوس رہا۔ چنانچہ وہ حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے دن نہایت رقت انگیز اور درد بھرے لہجہ میں یہ شعر پڑھتے ہوئے چلتے پھرتے تھے کہ ؎
لِلنَّاسِ ھَمٌّ وَ لِیْ ھَمَّانِ بَیْنَھُمْ
ھَمُّ الْجِرَابِ وَھَمُّ الشَّیْخِ عُثْمَانَا(2)
(مرقاۃ شرح مشکوٰۃ)
لوگوں کے لئے ایک غم ہے اور میرے لئے دو غم ہیں ایک تھیلی کا غم دوسرے شیخ عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا غم۔