حاجیو !اب گنبد سرکار تھوڑی دور ہے
رحمت حق کا علمبردار تھوڑی دور ہے
ہے خریدارگنہ رحمت کا تاجر جس جگہ
عاصیو! وہ مصطفی بازار تھوڑی دور ہے
عشق و مستی میں قدم آگے بڑھا کردیکھ لو
گنبد خضراء کا وہ مینار تھوڑی دور ہے
نعمت کونین ملتی ہے گداؤں کو جہاں
وہ محمد کا سخی دربار تھوڑی دور ہے
لے کے آئے تھے جہاں جبریل بھی فوج ملک
وہ احد کا جنتی کہسار تھوڑی دور ہے
وہ شہیدان محبت کی مبارک خوابگاہ
وہ بقیع پاک خلدآثار تھوڑی دور ہے
اللہ اللہ وہ گلستان مدینہ مرحبا
پھول سے بہترہیں جسکے خار تھوڑی دور ہے
چل پڑا ہوں گرتا پڑتاسوئے طیبہ المدد
اے مسیحا اب تیرا بیمار تھوڑی دور ہے
دشت طیبہ ہے یہاں چل سر کے بل اے اعظمی
مصطفی کا جنتی دربار تھوڑی دورہے