اللہ عزوجل کے ولی کامقام :
شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی کا ارشاد مبارک ہے:” جب بندہ مخلوق، خواہشات ،نفس ،ارادہ،اوردنیاو آخرت کی آرزؤوں سے فنا ہوجاتا ہے تَو اللہ عزوجل کے سوا اس کا کوئی مقصود نہیں ہوتا اور یہ تمام چیز اس کے دل سے نکل جاتی ہیں تَو وہ اللہ عزوجل تک پہنچ جاتا ہے ،اللہ عزوجل اسے محبوب و مقبول بنا لیتا ہے اس سے محبت کرتا ہے اور مخلوق کے دل میں اس کی محبت پیدا کردیتا ہے ۔پھر بندہ ایسے مقام پر فائزہوجاتا ہے کہ وہ صرف اللہ عزوجل اور اس کے قرب کو محبوب رکھتا ہے اس وقت اللہ تعالیٰ کا خصوصی فضل اس پر سایہ فگن ہو جاتا ہے ۔اور اس کو اللہ عزوجل نعمتیں عطافرماتا ہے اور اللہ عزوجل اس پر اپنی رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے ۔اور اس سے وعدہ کیا جاتا ہے کہ رحمت الٰہی عزوجل کے یہ دروازے کبھی اس پر بند نہیں ہوں گے اس وقت وہ اللہ عزوجل کا ہو کر رہ جاتا ہے ،اس کے ارادہ سے ارادہ کرتا ہے اور اس کے تدبر سے تدبیر کرتا ہے ،اس کی چاہت سے چاہتا ہے، اس کی رضا سے راضی ہوتا ہے ،اور صرف اللہ عزوجل کے حکم کی پابندی کرتا ہے۔(فتوح الغیب مع قلائدالجواہر،المقالہ السادسۃوالخمسون،ص۱۰۰)