(1)قے سے مِعدہ کی صفائی ہوتی ہے ۔مشہور طبیب” بقراط” کا کہنا ہے کہ ہرشخص کو مہینے میں دوبار قے کرنا چاہئے تاکہ ایک بار اگر کچھ رہ جائے تو دوسری بار میں نکل آئے(2)زیادہ قے آنا نقصان دہ ہے کہ اس سے سینے اور مِعدہ میں درد پیدا ہوتا ہے(3) جب قے آنے لگے تو اُس کو زبر دستی نہ روکا جائے کہ سخت اَمراض پیدا ہونے کا خطرہ ہے ،مَثَلاً اس سے فوطے بڑھ جاتے ہیں ۔مسئَلہ:کھانا یا پانی یاصَفرا(یعنی پیلے رنگ کے کڑوے پانی) کی منہ بھر قے (یعنی جو بِلا تکلُّف نہ روکی جا سکے )اِنسانی پیشاب کی طرح ناپاک ہوتی ہے، اس سے اپنے کپڑے وغیرہ کوچِھینٹوں سے بچانا ضَروری ہے۔منہ بھر ایسی قے وُضو توڑ دیتی ہے اورروزہ یاد ہونے کی صورت میں قصداً کرنے سے روزہ بھی ٹوٹ جاتا ہے جبکہ منہ بھر قے ہو اور اِس میں کھانا، پانی یاصَفرا آئے ۔بلغم کی منہ بھر قے سے وضو اور روزہ نہیں ٹوٹتا۔قے کے تفصیلی احکام سیکھنے کیلئے فیضانِ سنّت جلد اوّل صَفْحَہ 1047تا 1050کا مُطالَعَہ بے حد ضَروری ہے ۔