مستحب یہ ہے کہ ایک شخص کو اتنا دیں کہ اُس دن اُسے سوال کی حاجت نہ پڑے اور یہ اُس فقیر کی حالت کے اعتبار سے مختلف ہے، اُس کے کھانے بال بچوں کی
کثرت اور دیگر امور کا لحاظ کرکے دے۔
(الدرالمختار و’ردالمحتار، کتاب الزکاۃ، باب المصرف، مطلب في حوائج الأصلیۃ، ج۳، ص۳۵۸)
کس کوزکوٰۃ دینا افضل ہے ؟
اگر بہن بھائی غریب ہوں تو پہلے ان کا حق ہے ،پھر ان کی اولاد کا پھر چچا اور پھوپھیوں کا ،پھر ان کی اولاد کا ،پھر ماموؤں اور خالاؤں کا ، پھر ان کی اولاد کا ، پھر ذَوِی الْاَرْحَام( وہ رشتہ دار جو ما ں ،بہن ،بيوی يالڑکيوں کی طرف سے منسوب ہوں ) کا ، پھر پڑوسیوں کا ،پھر اپنے اہل ِ پیشہ کا ، پھر اہل ِ شہر کا (یعنی جہاں اس کا مال ہو ) ۔
(الفتاویٰ الھندیۃ،کتاب الزکوٰۃ ،الباب السابع فی المصارف ،ص۱۹۰)
سیِّدکسے زکوٰۃ دے؟
زکوٰۃ قریبی رشتہ دار کو دینا افضل ہے مگر سید کس کو دے کیونکہ اس کا قریبی رشتہ دار بھی تو سید ہوگا ؟اس کا جواب دیتے ہوئے اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں :بے شک زکوٰۃ اور دیگر صدقات اپنے قریبی رشتہ داروں کو دینا افضل ہے اور اس میں دوگنا اجر ہے لیکن یہ اسی صورت میں ہے کہ وہ صدقہ قریبی رشتہ داروں کو دینا جائز بھی ہو ۔
(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ ،ج۱۰، ص۲۸۷)