کفر کے معنی چھپانا اور مٹا نا ہے اسی لئے جرم کی شرعی سز اکو کفارہ کہتے ہیں کہ وہ گناہ کو مٹادیتا ہے ایک دوا کانام کافور ہے کہ وہ اپنی تیز خوشبو سے دوسری خوشبوؤ ں کو چھپالیتا ہے۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :
اِنۡ تَجْتَنِبُوۡا کَبٰٓئِرَ مَا تُنْہَوْنَ عَنْہُ نُکَفِّرْ عَنۡکُمْ سَیِّاٰتِکُمْ وَنُدْخِلْکُمۡ مُّدْخَلًا کَرِیۡمًا ﴿۳۱﴾
اگر تم بڑے گناہوں سے بچو گے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ مٹا دیں گے اور تم کو اچھی جگہ میں داخل کر یں گے (پ5،النسآء:31)
قرآن شریف میں یہ لفظ چندمعنوں میں استعمال ہواہے ناشکری،انکار، اسلام سے نکل جانا۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :
(1) لَئِنۡ شَکَرْتُمْ لَاَزِیۡدَنَّکُمْ وَلَئِنۡ کَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیۡ لَشَدِیۡدٌ ﴿۷﴾
اگر تم شکر کرو گے تو تم کو اور زیادہ دیں گے اور اگر تم ناشکری کرو گے تو ہمارا عذاب سخت ہے(پ13،ابرٰہیم:7)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(2) وَاشْکُرُوۡا لِیۡ وَلَا تَکْفُرُوۡنِ ﴿۱۵۲﴾
میرا شکر کرونا شکری نہ کرو(پ2،البقرۃ:152)
(3) وَ فَعَلْتَ فَعْلَتَکَ الَّتِیۡ فَعَلْتَ وَ اَنۡتَ مِنَ الْکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۹﴾
فرعون نے موسی علیہ السلام سے کہا کہ تم نے اپنا وہ کام کیا جو کیا اور تم ناشکر ے تھے(پ19،الشعرآء:19)
ان آیات میں کفر بمعنی ناشکری ہے ۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے:
(1) فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوۡتِ وَیُؤْمِنۡۢ بِاللہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی
پس جوکوئی شیطان کا انکا ر کرے اور اللہ پر ایمان لائے اس نے مضبوط گرہ پکڑلی۔(پ3،البقرۃ:256)
(2) یَکْفُرُ بَعْضُکُمْ بِبَعْضٍ وَّیَلْعَنُ بَعْضُکُمْ بَعْضًا اس دن تمہارے بعض بعض کا انکار کریں گے اور بعض بعض پر لعنت کریں گے ۔(پ۲۰،عنکبوت:۲۵)
(3) وَّ کَانُوۡا بِعِبَادَتِہِمْ کٰفِرِیۡنَ ﴿۶﴾
یہ معبود ان باطلہ ان کی عبادت کے انکاری ہوجاویں گے۔(پ26،الاحقاف:6)
ان تمام آیات میں کفر بمعنی انکار ہے نہ کہ اسلام سے پھر جانا ۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :
(1) قُلْ یٰۤاَیُّہَا الْکٰفِرُوۡنَ ۙ﴿۱﴾لَاۤ اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوۡنَ ۙ﴿۲﴾
فرمادو کافر و میں تمہارے معبودوں کو نہیں پوجتا۔(پ30الکٰفرون:1۔2)
(2) فَبُہِتَ الَّذِیۡ کَفَرَ ؕ
پس وہ کافر (نمرود )حیران رہ گیا۔(پ3،البقرۃ:258)
(3) وَالْکٰفِرُوۡنَ ہُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ﴿۲۵۴﴾
اور کافر لوگ ظالم ہیں ۔(پ3،البقرۃ:254)
(4) لَقَدْ کَفَرَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللہَ ہُوَ الْمَسِیۡحُ ابْنُ مَرْیَمَ
وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا ، اللہ عیسی ابن مریم ہیں۔(پ6،المآئدۃ:17)
(5) لَاتَعْتَذِرُوۡا قَدْکَفَرْتُمۡ بَعْدَ اِیۡمَانِکُمْ ؕ
بہانے نہ بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے(پ10،التوبۃ:66)
(6) فَمِنْہُمۡ مَّنْ اٰمَنَ وَمِنْہُمۡ مَّنۡ کَفَرَ ؕ
ان میں سے بعض ایمان لے آئے بعض کافر رہے ۔(پ3،البقرۃ:253)
ان جیسی اور بہت سی آیات میں کفر ایمان کا مقابل ہے جس کے معنی ہیں بے ایمان ہوجانا، اسلام سے نکل جانا ۔ اس کفر میں ایمان کے مقابل تمام چیزیں معتبر ہوں گی یعنی جن چیزوں کا ماننا ایمان تھا ان میں سے کسی کا بھی انکار کرنا کفر ہے ۔ لہٰذا کفر کی صدہا قسمیں ہوں گی ۔ خدا کا انکار کفر، اس کی تو حید کا انکا ر یعنی شرک یہ بھی کفر، اسی طر ح فرشتے،دوزخ وجنت، حشر نشر ، نماز ، روزہ،قرآن کی آیتیں،غرضیکہ ضروریات دین میں سے کسی ایک کا انکار کفر ہے ۔ اسی لئے قرآن شریف میں مختلف قسم کے کافروں کی تردید فرمائی گئی ہے جیسا کہ ان شاء اللہ تعالیٰ شرک کی بحث میں آوے گا۔