سَحری کا وقت کب ہوتا ہے؟
عَرَبی کی مشہُور کتابِ لُغت ”قامُوس” میں ہے کہ سَحَر اُس کھانے کو کہتے ہیں جو صُبح کے وَقت کھایا جائے ۔ ” حنفیوں کے زبردست پیشوا حضرتِ علاّمہ مولیٰنا علی بن سلطان محمد المعروف مُلاّ علی قاری عَلَیہِ رَحمۃُ الْباری فرماتے ہیں، ”بعضوں کے نزدیک سَحَری کا وَقت آدھی رات سے شُروع ہوجاتا ہے۔”
(مرقاۃالمفاتیح شرح مشکوٰۃالمصابیح ج۴ ص۴۷۷)
سَحَری میں تاخِیر اَفضل ہے جیسا کہ حدیثِ مُبارَک میں آتاہے کہ حضرتِ سَیِدُّنا یَعْلیٰ بن مُرَّہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رِوایَت ہے کہ پیارے سرکار،مدینے کے تاجدارصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے فرمایا:”تین چیزوں کو اللہ عَزَّوَجَلَّ مَحبوب رکھتا ہے(ا)اِفطار میں جلدی اور (۲)سَحَری میں تاخِیر اور (۳)نَماز (کے قِیام ) میں ہاتھ پر ہاتھ رکھنا۔”
(اَلتَّرْغِیب وَالتَّرھِیب ج۲ص۹۱حدیث۴)