ایک سخی کی عید

ایک سخی کی عید

سَیِّدُناعبدُا لرَّحْمٰن بن عَمْرِوالْاَوْزاعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بَیان کرتے ہیں کہ عِيْدُ الفِطْر کی شب دروازے پر دَستک ہوئی ، دیکھا تومیرا ہَمسایہ کھڑا تھا۔میں نے کہا ،کہو بھائی !کیسے
آنا ہوا؟اُس نے کہا،”کل عِیْد ہے لیکن خرچ کیلئے کُچھ نہیں،اگر آپ کچھ عِنایَت فرمادیں تو عِزّت کے ساتھ ہم عید کا دِن گُزارلیں گے۔”میں نے اپنی بیوی سے کہا ،ہمارا فُلاں پڑوسی آیا ہے اُس کے پاس عید کیلئے ایک پیسہ تک نہیں،اگر تمہاری رائے ہو تو جو پچیس دِرہَم ہم نے عِید کیلئے رکھ چھوڑے ہیں وہ ہَمسایہ کو دے ديں ہمیں اللہ تعالیٰ اور دیدے گا۔نیک بیوی نے کہا،بَہُت اچھّا۔ چُنانچِہ میں نے وہ سب دِرہم اپنے ہَمسایہ کے حوالے کردئيے اور وہ دُعائیں دیتا ہوا چلاگیا ۔ تھوڑی دیر کے بعد پھر کسی نے دروازہ کَھٹکَھٹایا۔میں نے جونہی دروازہ کھولا، ایک آدمی آگے بڑھ کر میرے قَدموں پر گِر پڑا اور رو روکر کہنے لگا، میں آپ کے والِد کابھاگا ہوا غُلام ہوں، مجھے اپنی حَرَکت پر بَہُت نَدامت لاحِق ہوئی توحاضِر ہو گیا ہوں،یہ پچیس دینار میری کمائی کے ہیں آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں قَبول فرمالیجئے، آپ میرے آقا ہیں اور میں آپ کا غلام ۔میں نے وہ دِینار لے لئے اور غُلام کو آزاد کردیا۔پھر میں نے اپنی بیوی سے کہا ،خُدا عَزَّوَجَلَّکی شان دیکھو!اُس نے ہمیں دِرہم کے بدلے دِینار عطا فرمائے(پہلے درہم چاندی کے اور دینار سونے کے ہوتے تھے)! اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔
Exit mobile version