حکمتوں کے مَدَنی پھول

حکمتوں کے مَدَنی پھول

امام فخر الدِّین رازی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنی مشہو ر تفسیر ،تفسیرِکبیرمیں فرماتے ہیں، اللہ عَز َّوَجَلَّ نے شبِ قَدْر کو چند وُجُوہ کی بناء پر پوشیدہ رکھا ہے۔اوّل یہ کہ جس طرح دیگر اشیاء کو پوشیدہ رکھا،مَثَلاً اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اپنی رِضا کو اطاعتوں میں پوشیدہ فرمایا تاکہ بندے ہر اطاعت میں رَغبت حاصِل کریں۔ اپنے غَضَب کو گُناہوں میں پوشیدہ فرمایا کہ ہر گُناہ سے بچتے رہیں۔اپنے ولی کو لوگوں میں پوشیدہ رکھا تا کہ لوگ سب کی تعظیم کریں،قَبولیّت دعاء کو دعاؤں میں پوشیدہ رکھا کہ سب دعاؤں میں مُبالَغہ کریں اور اسمِ اعظم کو اَسماء میں پوشیدہ رکھا کہ سب اسماء کی تعظیم کریں۔اور صلوۃِ وُسطیٰ کو نَمازوں میں پوشیدہ رکھا کہ تمام نَمازوں پر محافَظت کریں اور قبُولِ تو بہ کوپوشیدہ رکھاکہ مُکلَّف (بندہ)توبہ کی تمام اَقسام پر ہمیشگی اختیار کرے۔ اور موت کا وَقت پوشیدہ رکھا کہ مُکلَّف (بندہ) خوف کھاتا رہے۔ اسی طرح شبِ قَدْر کوبھی پوشیدہ رکھا کہ َرمَضانُ المُبا رَک کی تمام راتوں کی تعظیم کریں۔ دوسرے یہ کہ گویا اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے ،”اگر میں شِبِ قَدْر کو مُعَیَّن کردیتا اور یہ کہ میں گناہ پر تیری جُرْأَت کو بھی جانتا ہوں تواگرکبھی شَہوت تجھے اِس رات میں معصیَت کے کِنارے لا چھوڑتی اور تو گُناہ میں مبتَلا ہوجاتا تو تیرا اس
رات کو جاننے کے باوُجُود گناہ کرنا لاعلمِی کے ساتھ گُناہ کرنے سے بڑھ کر سخت ہوتا۔ پس اِس سبب سے میں نے اِسے پوشیدہ رکھا ۔ مَروی ہے کہ سرکارصلی اللہ تعالی علیہ واٰلہٖ وسلم مسجِد میں تشریف لائے تو ایک شخص کو سوئے ہوئے مُلاحَظہ فرمایا،ارشاد فرمایا، ”اے علی کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم اسے اُٹھاؤ کہ ُوضُو کرلے۔ حضرتِ علی کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نے اسے بیدار فرمایا،پھر عرض کی، یارسولَ اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تو نیکی کی طرف زیادہ سَبقت فرمانے والے ہیں آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خوداسے بیدار کیوں نہ فرمایا؟ارشاد فرمایا ، ”اِس لئے کہ اسکا تجھے انکار کر دینا کُفر نہیں لہٰذا میں نے اس کے جُرم میں تخفیف کیلئے ایسا کیا ۔” تو جب رحمتِ رسول صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا یہ حال ہے تواب اِسی پر ربّ تعالیٰ کی رَحمت کوقِیاس کرو کہ اس کا کیا عالَم ہو گا ! گویا کہ اللہ عَزَّوجَلَّ ارشاد فرمارہا ہے ، ” اگرتُو شَبِ قَدر کو جانتا اور اِس میں عِبادت کرتا تو ہزار ماہ سے زیادہ کا ثواب کماتا اور اگر اِس میں معصِیَت(گناہ) کرتا توہزار مہینے کی سزا پاتا اور سزا کا دَفع کرنا ثواب لینے سے اَوْلیٰ ( یعنی بہتر ) ہے۔ تیسرے یہ کہ میں نے اِس رات کو پوشیدہ رکھا تاکہ مُکلَّف (بندہ) اِس کی طلب میں محنت کرے اور اِس محنت کا ثواب کمائے ۔چوتھے یہ کہ جب بندے کو شبِ قَدْر کا یقین حاصِل نہ ہوگا تو رَمَضانُ الْمُبارَک کی ہر رات میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت میں کوشِش کریگا اِس امّید پر کہ
ہوسکتا ہے کہ یِہی رات شبِ قَدْر ہو۔تو ان کے ساتھ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے فِرِشتوں کو تنبیہ (تَم۔بِی۔ ہ )فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ تم ان (انسانوں) کے بارے میں کہتے تھے کہ جھگڑا کرینگے اور خون بہائیں گے،حالانکہ یہ تو اِس کی اِس گمان شدہ رات میں محنت و کوشِش ہے اگر میں اِسے اِس رات کا عِلْم عطا کردیتا تو پھرکیسا ہوتا۔۔۔۔۔۔؟ تو یہاں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے اس قول کا بھید کُھلا کہ جو فِرِشتوں کو جواباً ارشاد فرمایا تھا۔ جب اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان سے ارشاد فرمایا کہ
 اِنِّیۡ جَاعِلٌ فِی الۡاَرْضِ خَلِیۡفَۃً ؕ
ترجَمہ کنزالایمان:”میں زَمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں۔”(پ۱ البقرہ ۰ ۳)
تو فِرِشتوں نے عرض کی -:
قَالُوۡۤا اَتَجْعَلُ فِیۡہَا مَنۡ یُّفْسِدُ فِیۡہَا وَیَسْفِکُ الدِّمَاءَ ۚ وَنَحْنُ نُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ وَنُقَدِّسُ لَکَ ؕ
ترجَمہ کَنزالایمان:بولے ،کیا ایسے کو نائب کریگا جو اِس میں فساد پھیلائے اورخُونریزیاں کرے اور ہم تجھے سراہتے ہوئے تیری تسبیح کرتے اور تیری پاکی بولتے ہیں۔” (پ ۱ البقرہ ۳۰) 
توپھر یہ ارشاد فرمایا کہ-:
قَالَ اِنِّیۡۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوۡنَ ﴿۳۰﴾
ترجَمہ کَنزالایمان:ٰٰفرمایا،مجھے معلوم ہے جو تم نہیں جانتے۔”(پ۱ ،البقرہ آیت ۳۰)
تو آج اِسی قول کا بھید کھولا گیا۔    (تفسِیرِ کبیر ج۱۱ص۲۲۹)
Exit mobile version