طوفان

ناگہاں ایک ابر آیا اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا پھر انتہائی زور دار بارش ہونے لگی۔ یہاں تک کہ طوفان آگیا اور فرعونیوں کے گھروں میں پانی بھر گیا۔ اور وہ اس میں کھڑے رہ گئے اور پانی ان کی گردنوں تک آگیا ان میں سے جو بیٹھا وہ ڈوب کر ہلاک ہو گیا۔ نہ ہل سکتے تھے نہ کوئی کام کرسکتے تھے۔ ان کی کھیتیاں اور باغات طوفان کے دھاروں سے برباد ہو گئے۔ سنیچر سے سنیچر تک مسلسل سات روز تک وہ لوگ اسی مصیبت میں مبتلا رہے اور باوجودیکہ بنی اسرائیل کے مکانات فرعونیوں کے گھروں سے ملے ہوئے تھے مگر بنی اسرائیل کے گھروں میں سیلاب کا پانی نہیں آیا اور وہ نہایت ہی امن و چین کے ساتھ اپنے گھروں میں رہتے تھے جب فرعونیوں کو اس مصیبت کے برداشت کرنے کی تاب و طاقت نہ رہی اور وہ بالکل ہی عاجز ہو گئے تو ان لوگوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے عرض کیا کہ آپ ہمارے لئے دعافرمایئے کہ یہ مصیبت ٹل جائے تو ہم ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو آپ کے پاس بھیج دیں گے۔ چنانچہ آپ نے دعا مانگی تو طوفان کی بلا ٹل گئی اور زمین میں ایسی سرسبزی اور شادابی نمودار ہوئی کہ اس سے پہلے کبھی بھی دیکھنے میں نہ آئی تھی۔ کھیتیاں بہت شاندار ہوئیں اور غلوں اور پھلوں کی پیداوار بے شمار ہوئی یہ دیکھ کر فرعونی کہنے لگے کہ یہ طوفان کا پانی تو ہمارے لئے بہت بڑی نعمت کا سامان تھا۔ پھر وہ اپنے عہد سے پھر گئے اور ایمان نہیں لائے اور پھر سرکشی اور ظلم و عصیان کی گرم بازاری شروع کردی۔
Exit mobile version