محرم کا کھچڑا

عاشوراء کے دن کھچڑا پکانا فرض یا واجب نہیں ہے لیکن اس کے حرام و ناجائز ہونے کی بھی کوئی دلیل شرعی نہیں ہے بلکہ ایک روایت ہے کہ خاص عاشوراء کے دن کھچڑا پکانا حضرت نوح علیہ السلام کی سنت ہے۔ چنانچہ منقول ہے کہ جب طوفان سے نجات پاکر حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری تو عاشورا کا دن تھا۔ آپ نے کشتی میں سے تمام اناجوں کو باہر نکالا تو فول (بڑی مٹر) گیہوں’ جو’ مسور’ چنا’ چاول’ پیاز’ سات قسم کے غلے موجود تھے آپ نے ان ساتوں اناجوں کو ایک ہی ہانڈی میں ملا کر پکایا۔ چنانچہ علامہ شہاب الدین قلیوبی نے فرمایا کہ مصر میں جو کھانا عاشوراء کے دن ”طبیخ الحبوب” (کھچڑا) کے نام سے پکایا جاتا ہے۔ اس کی اصل دلیل یہی حضرت نوح علیہ السلام کا عمل ہے۔
   (کتاب القلیوبی، فائدۃ فی یوم عاشوراء ،ص۱۳۶)
Exit mobile version