خداوند ِ قدوس کے دربار میں بندوں کی دعاؤں کا بہت ہی بڑا درجہ ہے اور دواؤں کی طرح دعاؤں میں بھی خلاقِ عالم جل جلالہٗ نے بڑ ی بڑی خاص خاص تاثیرات پیدا فرما دی ہیں۔ چنانچہ پروردگار عالم عزوجل نے قرآن مجید میں بار بار بندوں کو دعاءیں مانگنے کا حکم دیا اور ارشاد فرمایا کہ
ادْعُوۡنِیۡۤ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ؕ (1)
یعنی اے بندو! تم لوگ مجھ سے دعاءیں مانگو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا ۔
اور حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے بھی دعاؤں کی اہمیت اور ان کے فوائد کا ذکر فرماتے ہوئے اپنی امت کو دعاءیں مانگنے کی ترغیب دلائی اور فرمایا کہ لَیْسَ شَیْیٌ اَکْرَمَ عَلَی اللہِ مِنَ الدُّعَآءِ یعنی اﷲ تعالیٰ کے دربار میں دعا سے بڑھ کر عزت والی کوئی چیز نہیں ہے۔(2) (ترمذی باب فضل الدعاء ص۱۷۳ جلد۲) اور دعاؤں کی فضیلت و اہمیت کا اظہار فرماتے ہوئے یہاں تک ارشاد فرمایا کہ اَلدُّعَآءُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ (3)(ترمذی جلد۲ ص۱۷۲) یعنی دعا عبادت کا مغز ہے اور یہ بھی فرمایا: مَنْ لَّمْ یَسْئَلِ اللہَ یَغْضَبْ عَلَیْہِ جو خدا سے دعا نہیں مانگتا خدا عزوجل اس سے ناراض ہوجاتا ہے۔ (4)
(ترمذی جلد۲ ص۱۷۲ ابواب الدعوات)
اس لئے طب نبوی کی طرح حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی ان چند دعاؤں
کا تذکرہ بھی ہم اس کتاب میں تحریر کرتے ہیں جو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے معمولات میں رہی ہیں اور جن کے فضائل و فوائد سے آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنی امت کو آگاہ فرما کر ان کے ورد کا حکم فرمایا ہے تاکہ سیرت نبویہ کے اس مقدس باب سے بھی یہ کتاب مشرف ہو جائے اور مسلمان ان دعاؤں کا ورد کرکے دنیا و آخرت کے بے شمار منافع و فوائد سے مالا مال ہوتے رہیں۔