مجھے موتیوں والا چاہیے
ایک مرتبہ مَحمود غَزنوی علیہ رحمۃ القوی نے کچھ قیمتی مَوتی اپنے افسران کے سامنے پھینکتے ہوئے فرمایا: ”چُن لیجئے اور خود آگے چل دئیے۔تھوڑی دُور جانے کے بعد مُڑکر دیکھا تو اَیاز گھوڑے پر سُوار پیچھے چلاآرہا ہے۔پوچھا ،اَیاز !کیا تجھے مَوتی نہیں چاہئیں؟ ایاز نے عَرض کی،”عالی جاہ!جو موتیوں کے طالِب تھے وہ موتی چُن رہے ہیں،مجھے تو مَوتی نہیں بلکہ موتیوں والا چاہیے۔”
ہم رسول اللہ ( صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) کے
جنت رسول اللہ( صلّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم) کی
اِس سلسلے میں ایک حدیثِ مُبارَک بھی مُلاحَظہ فرمائیے۔حضرتِ سَیِّدُنا رَبِیعہ بن کَعب اَسْلَمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، ایک مرتبہ میں نے حُضُور ،سَراپا نُور،فیض گَنجور، شاہِ غَیُورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کووُضُو کروایا
تو رَحْمۃٌ لِّلْعٰلَمِین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خوش ہو کر ارشاد فرمایا: سَلْ رَبِیعَۃُ! یعنی رَبِیعَہ ! مانگ کیا مانگتا ہے؟ حضرت رَبِیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عَرض کی، اَسْئَلُکَ مُرَافَقَتَکَ فِی الْجَنَّۃ ٗ یعنی سرکار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جنَّت میں آپ کی رَفاقت (یعنی پڑوس )چاہئے۔(گویا عَرض کررہے ہیں)
تجھ سے تجھی کو مانگ لوں توسب کچھ مل جائے
سو سُوالوں سے یِہی ایک سُوال اچّھا ہے
دریائے رَحمت مزیدجوش میں آیا اور فرمایا، ”اَوَغَیْرَ ذلِکَ؟ یعنی کچھ اور مانگنا ہے؟” میں نے عرض کی،”بس صِرف یہی۔”(یعنی یارسولَ اللہ عَزَّوَجَل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! جنّتُ الفِردُوس میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا پڑوس مانگنے کے بعد اب دُنیا و عُقبٰی کی اور کونسی نِعمت باقی رَہ جاتی ہے جسے مانگا جائے! ) ؎
تجھ سے تُجھی کو مانگ کر مانگ لی ساری کائِنات
مجھ سا کوئی گَدا نہیں،تجھ سا کوئی سَخی نہیں
جب حضرتِ سَیِّدُنا رَبِیعہ بِن کَعْب اَسْلَمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جنَّت کی رَفاقت (پڑوس) طَلَب کرچکے اور مزید کسی حاجَت کے طَلَب کرنے سے اِنکار کردیا تواِس پر سرکارِنامدار، بِاِذنِپروَردگار دوعالَم کے مالِک ومُختار، شَہَنشاہِ اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: ” فَاَعِنِّیْ عَلٰی نَفْسِکَ بِکَثْرَۃِ السُّجُوْد” یعنی ا پنے نَفس پر کثرتِ سُجُود( یعنی زِیادہ نَوافِل) سے میری مدد کر۔ (صحیح مسلم ص۲۵۳حدیث۴۸۹) (یعنی ہم نے تمہیں جنَّت تو عطا کرہی دی اب تم بھی بطورِ شُکرانہ نَوافِل کی کثرت کرتے رہو۔)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد