تین پیسے کا وبال
میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰناشاہ امام اَحمد رَضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن سے قرضے کی ادائیگی میں سُستی اورجُھوٹے حِیَل (حِ۔یَ۔ل) و حُجّت کرنےوالے شخص زَیدکے بارے میں اِستِفسار ہواتوآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا:”زَید فاسِق وفاجِر ،مُرتَکِبِ کَبائر ،ظالِم ،کذّاب ،مُستحَقِ عذاب ہے اس سے زِیادہ اور کیا اَلقاب اپنے لئے چاہتا ہے!اگراِس حالت میں مر گیا اوردَین (قرض) لوگوں کا اِس پر باقی رہا ،اِس کی نیکیاں اُن (قَرضخواہوں )کے مُطا لَبہ میں دی جائیں گی ۔کیونکر دی جائیں گی(یعنی کس طرح دی جائیں گی۔ یہ بھی سُن لیجئے) تقریباََ تین پیسہ دَین (قرض) کے عِوَض(یعنی بدلے) سات سو نَمازیں باجماعت(دینی پڑیں گی) ۔جب اِس(قرضہ دبا لینے والے) کے پاس نیکیاں نہ رہیں گی اُن (قرضخواہوں ) کے گناہ اِس(مقروض) کے سر پر رکھے جائیں گے اورآگ میں پھینک دیا جائے گا ۔ ‘ ‘ (مُلخصاًفتاوٰی رضویہ ج۲۵ص۶۹ )
مت دبا قرضہ کسی کا نا بَکار
روئے گا دوزخ میں ورنہ زار زار
تُوبُوا اِلَی اللہ!اَسْتَغْفِرُاللہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دُنیا میں کسی پر ذرّہ برابر ظُلم کرنے والابھی جب تک مظلوم کو راضی نہیں کرلے گا اُس وقت تک اُس کی خَلاصی (یعنی چُھٹکار ا) ناممکِن ہے۔ ہاں ، اللہ عَزَّوَجَلَّ اگر چاہے گا تو اپنے فضل وکرم سے قِیامت کے روز ظالم و مظلوم میں صُلح کروادے گا ۔ بَصُورتِ دِیگر اُس مظلوم کو ظالِم کی نیکیاں دے دی جائیں گی۔اگر اس سے بھی مظلوم یا مظلومِین کے حُقُوق ادا نہ ہوئے تو مظلومِین کے گُناہ ظالِم کے سَر پر ڈال دئیے جائیں گے اور اِس طرح وہ ظالِم اگر چِہ دنیا میں نیک وپرہیزگار رہ کر بڑی بڑی نیکیاں لے کر قِیامت میں آیا ہوگا۔مگر بندوں کے حُقُوق ضائِع کرنے کے سَبَب بِالکل مُفلِس وقَلّاش ہوجائے گا اور اِسی وجہ سے جہنَّم رَسِید کردیا جائے گا۔والْعِیاذُ بِاللہِ تعالٰی۔عَزَّوَجَلَّ