عبادت کی قسمیں

عبادت بہت طر ح کی ہے ۔ جانی ، مالی ، بدنی ، وقتی وغیرہ مگر اس کی قسمیں دو ہیں ۔ ایک وہ جس کا تعلق براہ راست رب تعالیٰ سے ہو کسی بندے سے نہ ہو ، جیسے نماز، روزہ ، حج ، زکوۃ ، جہاد وغیرہ کہ بندہ ان کاموں سے صرف رب تعالیٰ کو راضی کرنے کی نیت کرتا ہے بندے کی رضا کا اس میں دخل نہیں ۔ دوسرے وہ جن کا تعلق بندے سے بھی ہے اور رب تعالیٰ سے بھی یعنی جن بندوں کی اطاعت کا رب تعالیٰ نے حکم دیا ہے
ان کی اطاعت خدا کو راضی کرنے کے لئے رب کی عبادت ہے ۔ جیسے والدین کی فرمانبرداری ، مرشد استاد کی خوشی ، نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر درود شریف ، اہل قرابت کے حقوق کی ادائیگی غرضیکہ کوئی جائز کام ہو ۔ اگر اس میں رب تعالیٰ کو راضی کرنے کی نیت کرلی جائے تووہ رب تعالیٰ کی عبادت بن جاتے ہیں اور ان پر ثواب ملتا ہے حتی کہ جو اپنے بیوی بچو ں کو کماکر اس لئے کھلائے کہ یہ سنت رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہے، رب تعالیٰ اس سے راضی ہوتا ہے تو کمانا بھی عبادت ہے اور جو خدا کا رزق اس لئے کھائے کہ رب تعالیٰ کا حکم ہے کُلُوْا وَاشْرَبُوْا، اور حضو رصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے ،ادا ء فرض کا ذریعہ ہے تو کھانا بھی عبادت ہے ۔ اسی لئے مجاہد فی سبیل اللہ غازی کا کھانا ، پینا ، سونا، جاگنا عبادت ہے بلکہ ان کے گھوڑوں کی رفتار بھی عبادت ہے۔ رب تعالیٰ فرماتا ہے :
وَالْعٰدِیٰتِ ضَبْحًا ۙ﴿۱﴾
قسم ہے ان گھوڑوں کی جو دو ڑتے ہیں سینے کی آواز نکالتے ۔ (پ30،العٰدیٰت:1)
فَالْمُوۡرِیٰتِ قَدْحًا ۙ﴿۲﴾
پھر سم مار کر پتھر وں سے آگ نکالتے ہیں ۔ (پ30،العٰدیٰت:2)
فَالْمُغِیۡرٰتِ صُبْحًا ۙ﴿۳﴾
پھر صبح ہوتے ہی کفار کو تا خت وتاراج کرتے ہیں۔(پ30،العٰدیٰت:3)
    لہٰذا ماں باپ کو راضی کرنا ۔ ان کی اطاعت کرنا ، رب تعالیٰ کی عبادت ہے ، نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر جان ومال قر بان کرنا اس سرکار کی اطاعت ہے اور رب تعالیٰ کی عبادت بلکہ اعلیٰ ترین عبادت ہے ۔ موجود ہ وہابی اس الوہیت کی قید سے بے خبر رہ کر نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تعظیم و تو قیر کو شرک کہہ دیتے ہیں ان کے ہاں محفل میلاد
شریف شرک، قبر وں پر جانا شرک ، عید کو سویاں پکانا شرک، نعلین کو بوسہ دینا شرک ، گویا قدم قدم پر شرک ہے اور ساری مشرکین وکفار کی آیات مسلمانوں پر چسپاں کر تے ہیں ۔
اعتراض : کسی کو حاجت روا مشکل کشا سمجھ کر اس کی تعظیم کرنا عبادت ہے اور اس کے سامنے جھکنا بندگی ہے۔    (جواہر القرآن ۔ تقویۃ الایمان)
جواب : یہ غلط ہے ہم حکام وقت کی تعظیم کرتے ہیں یہ سمجھ کر کہ بہت سی مشکلات میں ان کے پاس جانا پڑتا ہے کیا یہ عبادت ہے ؟ ہر گز نہیں حکیم ، استاد کی تعظیم کی جاتی ہے کہ ان سے کام نکلتے رہتے ہیں ۔ یہ عبادت نہیں ۔
اعتراض: کسی کو مافوق الاسباب متصرف مان کر اس کی تعظیم کرنا عبادت ہے اور یہ ہی شرک ہے ۔
جواب: یہ بھی غلط ہے فرشتے مافوق الاسباب تصرف کرتے ہیں ۔ یہ جان نکالتے ہیں ماں کے پیٹ میں بچے بناتے ہیں بارش برساتے ہیں عذاب الٰہی لاتے ہیں ۔ یہ سمجھ کر فرشتوں کی تغٰظیم کرنا ان کی عبادت ہے؟ نہیں ۔ نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے انگلیوں سے پانی کے چشمے باذن اللہ جاری کردیئے ۔ چاند پھاڑ ڈالا ۔ ڈوبا سورج واپس بلالیا، کنکروں، پتھر وں سے کلمہ پڑھوایا ۔ درختو ں، جانوروں سے اپنی گواہی دلوائی،حضرت عیسی علیہ السلام نے باذن اللہ مردے زندہ کئے ۔ اندھے ، کوڑھی اچھے کئے یہ سارے کام مافوق الاسباب کئے ۔ اس لئے ان کی تعظیم کرنا عبادت ہے ۔ ہرگز نہیں کیونکہ انہیں خدا کے برابر کوئی نہیں مانتا۔ خدا کے برابر ماننا ہی عبادت کے لئے شرط اول ہے ۔ یہ سب اللہ کے بندے اللہ کے اذن وارادے سے کرتے ہیں ۔اسی لئے حضرت صالح و
حضرت ہو د، حضرت شعیب ، حضرت نوح اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام نے اپنی قوم کو پہلی تبلیغ یہ ہی فرمائی :
یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللہَ مَا لَکُمۡ مِّنْ اِلٰہٍ غَیۡرُہٗ
اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا کوئی اور معبودنہیں ۔(پ8،الاعراف:59)
    یعنی میری اطاعت کرنا ، تعظیم کرنا ، تو قیر بجالانا ، مجھے تمام قوم سے افضل سمجھنا لیکن مجھے خدا یا خدا کی اولاد، خدا کے برابر یا خدا کو میرا محتاج نہ سمجھنا اور ایسا عقیدہ رکھ کر میری تعظیم نہ کرنا کیونکہ اس عقیدے سے کسی کی تعظیم وتوقیر عبادت ہے اور عبادت خدا کے سوا کسی کی درست نہیں ۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف کی سچی سمجھ عطا فرمائے ۔ اس میں بہت بڑ ے لوگ ٹھوکریں کھاجاتے ہیں ۔
Exit mobile version