کان کا روزہ
کانوں کا روزہ یہ ہے کہ صِرف اور صِرف جائِز باتیں سُنیں۔ مَثَلاً کانوں سے تِلاوت ونَعْت سُنئے،سُنتوں بھرے بیانات سُنئے ،اچّھی بات ،اَذان واِقامت سُنئے ،سُن کر جواب دیجئے،ہرگز ہرگزڈَھول،باجے اور مُوسیقی نہ سُنئے ، گانے اور نغمے اورفُضُول یافُحش لطیفے نہ سُنئے ،کسی کی غِیبت نہ سُنئے ،کسی کی چُغلی نہ سُنئے ،کسی کے عَیب ہر گز ہرگز نہ سُنئے اور جب دو آدمی چُھپ کر بات کریں تو کان لگا کر نہ سُنئے۔فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جو شخص کسی قوم کی باتیں کان لگا کر سنے اور وہ اِس بات کو ناپسند کرتے ہوں تو قِیامت کے روز اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔
( المعجم الکبیر ج۱۱ ص ۱۹۸)
سنیں نہ فُحش کلامی نہ غیبت و چغلی تِری پسند کی باتیں فقط سنا یا ربّ
اندھیری قبر کا دل سے نہیں نکلتا ڈر کروں گا کیا جو تو ناراض ہو گیا یا ربّ
رسولِ پاک اگرمسکراتے آجائیں توگورِ تیرہ میں ہو جائے چاندنا یا ربّ
اندھیری قبر کا دل سے نہیں نکلتا ڈر کروں گا کیا جو تو ناراض ہو گیا یا ربّ
رسولِ پاک اگرمسکراتے آجائیں توگورِ تیرہ میں ہو جائے چاندنا یا ربّ