ان کے والد کا نام حارث بن حزن اور والدہ ہند بنت عوف ہیں پہلے ان کانام ،،برہ،، تھا مگر جب یہ حضور علیہ الصلوۃ و السلام کے نکاح میں آگئیں تو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان کانام میمونہ (برکت والی) رکھ دیا ۷ھ عمرۃ القضاء کی واپسی میں حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ان سے نکاح فرمایا اور مقام ،،سرف،، میں یہ پہلی مرتبہ بستر نبوت پر سوئیں۔ کل چھہتر حدیثیں ان سے مروی ہیں ان کے انتقال کے سال میں اختلاف ہے بعض نے ۵۱ھ بعض نے ۶۱ھ لکھا لیکن ابن اسحقٰ کا قول ہے کہ ۶۳ھ میں ان کی وفات مقام ،،سرف،، میں ہوئی جب ان کا جنازہ اٹھایا گیا تو ان کے بھانجے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما نے بلند آواز سے فرمایا کہ اے لوگو! یہ رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی بیوی ہیں جنازہ بہت آہستہ آہستہ لے کر چلو اور ان کی مقدس لاش کو ہلنے نہ دو حضرت یزید بن اصم رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ ہم لوگوں نے حضرت میمونہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کو مقام سرف میں اسی چھپر کے اندر دفن کیا جس میں پہلی بار ان کو حضور سید عالم صلي اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے اپنی قربت سے سرفراز فرمایا تھا
(شرح العلامۃ الزرقانی،حضرت میمونہ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا،ج۴،ص۴۱۸۔۴۲۳)
تبصرہ:۔ان کو رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے انتہائی محبت بلکہ عشق تھا انہوں نے خود حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم سے نکاح کی تمنا ظاہرکی تھی بلکہ یہ کہا تھا کہ میں اپنی جان رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کوہبہ کرتی ہوں اور مجھے مہرلینے کی بھی کوئی خواہش نہیں ہے چنانچہ قرآن مجید میں ایک آیت بھی اس کے بارے میں نازل ہوئی ہے ماں بہنو! دیکھ لو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی مقدس بیبیوں کو حضور سے کیسی والہانہ محبت تھی سبحان اﷲعزوجل! سبحان اﷲعزوجل! کیا کہنا؟ ان امت کی ماؤں کے ایمان کی نورانیت کا ۔