عذاب سے چھٹکارے کے اسباب
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب اللہ عَزَّوَجَلَّ رَحمت کرنے پر آتا ہے تو یوں بھی سبب بنا تا ہے کہ کسی ایک عمل کواپنی بارگاہ میں شَرَف ِ قَبولیَّت عطا فرمادیتا ہے اور پھر اسی کے باعِث اُس پررَحمتوں کی بارِش کردیتا ہے ۔ لہٰذا اب ایک حدیثِ مُبارَک پیش کی جاتی ہے جس میں مُتَعَدَّد ایسے لوگوں کا بیان کیا گیا ہے کہ وہ کسی نہ کسی نیکی کے سبب اللہ تعالیٰ کی گرِفت سے بچ گئے اور رَحمتِ خُداوندی عَزَّوَجَلَّ نے انہیں اپنی آغوش میں لے لیا۔چُنانچِہ حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمن بِن سَمُرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے ، ایک بار حُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم، شاہِ بنی آدم،نبیِّ محترم ، رسولِ مُحتَشَم،شافِعِ اُمَم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائے اور ارشاد فرمایا، ”آج رات میں نے ایک عجیب خواب دیکھا کہ
ایک شخص کی رُوح قبض کرنے کیلئے مَلکُ الموت( علیہ الصلوٰۃ وَالسلام) تشریف لائے لیکن اُس کاماں باپ کی اِطاعت کرناسامنے آگیا اور وہ بچ گیا۔
ایک شخص پر عذابِ قَبْر چھاگیا لیکن اُس کے وُضو(کی نیکی)نے اُسے بچالیا۔
ایک شخص کو شیاطین نے گھیر لیا لیکن ذِکرُاللہ عَزَّوَجَلَّ (کرنے کی نیکی نے ) اُسے بچالیا۔
ایک شخص کو عذاب کے ِفرِشتوں نے گھیر لیا لیکن اُسے (اُس کی)نَماز نے بچالیا۔
ایک شخص کو دیکھا کہ پیاس کی شِدّت سے زَبان نکالے ہوئے تھا اور ایک حَوض پر پانی پینے جاتا تھا مگر لوٹادیا جاتا تھا کہ اتنے میں اُس کے روزے آگئے اور (اِس نیکی نے)اُس کو سَیراب کردیا۔
ایک شخص کو دیکھا کہ جہاں انبِیاءِ کِرام (علیھمُ الصلوٰۃُ و السّلام ) حلقے بنائے ہوئے تشریف فرما تھے، وہاں ان کے پاس جانا چاہتا تھا لیکن دُھتکار دیا جاتا تھا کہ اتنے میں اُس کاغُسلِ جَنابت آیا او ر( اُس نیکی نے)اُس کو میرے پاس بٹھادیا۔
ایک شخص کو دیکھا کہ اُس کے آگے پیچھے، دائیں بائیں، اوپر نیچے اندھیرا ہی اندھیرا ہے اور وہ اس اندھیرے میں حیران وپریشان ہے تو اُس کے حجّ وعُمرہ آگئے اور (ان نیکیوں نے )اُس کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں پہنچا دیا۔
ایک شخص کو دیکھا کہ وہ مُسلمانوں سے گفتگو کرنا چاہتا ہے لیکن کوئی اُس کو منہ نہیں لگاتا توصِلہ رِحمی (یعنی رشتہ داروں سے حُسنِ سلوک کرنے کی نیکی) نے مؤمنین سے کہا کہ تم اِس سے بات چیت کرو۔تو مسلمانوں نے اُس سے بات کرنا شروع کی۔
ایک شَخص کے جِسْم اور چِہرے کی طرف آگ بڑھ رہی ہے اور وہ اپنے ہاتھ سے بچا رہا ہے تواُس کاصَدَقہ آگیا اور اُس کے آگے ڈھال بن گیااور اُسکے سرپر سایہ فِگَن ہوگیا۔
ایک شَخص کو زَبانِیہ (یعنی عذاب کے مَخصوص فِرِشتوں )نے چاروں طرف سے گھیر لیا لیکن اُس کا اَمْرٌبِا لْمَعْرُوفِ وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِآیا (یعنی نیکی کا حُکم کرنے اور بُرائی سے مَنْع کرنے کی نیکی آئی ) ا ور اُ س نے اُسے بچالیا اور رَحمت کے فِرِشتوں کے حوالے کردیا۔
ایک شَخص کو دیکھا جو گُھٹنوں کے بَل بیٹھا ہے لیکن اُس کے اوراللہ تعالیٰ کے درمیان حِجاب(ـیعنی پَردہ)ہے مگر اُس کا حُسنِ اَخْلاق آیااِس (نیکی) نے اُس کو بچالیا اور اللہ تعالیٰ سے مِلادیا۔
ایک شَخص کو اُس کا اَعمالنامہ اُلٹے ہاتھ میں دیا جانے لگا تو اُسکا خوفِ
خُدا عَزَّوَجَلَّ آگیا اور(اِس عظیم نیکی کی بَرَکت سے) اُس کا نامہ اَعمال سیدھے ہاتھ میں دے دیا گیا۔
ایک شخص کی نیکیوں کا وَزْن ہلکا رہا مگر اُس کی سَخاوت آگئی اور نیکیوں کا وَزن بڑھ گیا۔
ایک شَخص جہنَّم کے کَنارے پر کھڑا تھامگر اُس کا خوفِ خُدا عَزَّوَجَلَّ آگیا اور وہ بچ گیا۔
ایک شخص جہنَّم میں گر گیا لیکن اُس کے خوفِ خُدا عَزَّوَجَلَّ میں بہائے ہوئے آنسوآگئے اور (اِن آنسوؤں کی بَرَکت سے) وہ بچ گیا۔
ایک شَخص پُلْ صِراط پر کھڑا تھا اور ٹہنی کی طرح لرزرہا تھا لیکن اُس کا اللہ عَزَّوَجَلَّ کے ساتھ حُسنِ ظَن (یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اچھا گُمان کہ وہ رَحمت ہی کریگا )آیا اور (اِس نیکی نے) اُسے بچالیا اور وہ پُلْ صِراط سے گُزرگیا۔
ایک شَخص پُلْ صِراط پر گِھسَٹ گِھسَٹ کر چل رہا تھا کہ اُسکا مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھنا آگیا اور( اس نیکی نے) اُسکو کھڑا کرکے پُلْ صِراط پار کروا دیا ۔
میری اُمّت کاایک شخص جنّت کے دروازوں کے پاس پہنچا تو وہ سب اسپر بند تھے کہ اسکا لآالٰہَ اِلَّااللہُ کی گواہی دینا آیا اور اُسکے لئے جنّتی دروازے کُھل گئے اور وہ جنّت میں داخِل ہوگیا۔