عذاب قبر برحق ہے

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
اَلنَّارُ یُعْرَضُوۡنَ عَلَیۡہَا غُدُوًّا وَّ عَشِیًّا ۚ وَ یَوْمَ تَقُوۡمُ السَّاعَۃُ ۟ اَدْخِلُوۡۤا اٰلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ ﴿۴۶﴾
ترجمہ کنزالایمان:     آگ جس پر صبح و شام پیش کئے جاتے ہيں (۱) اور جس دن قيا مت قائم ہو گی حکم ہوگا(۲) فرعون والوں کو سخت تر عذاب ميں داخل کرو۔(۳)(پ۲۴، المؤمن:۴۶ )
تفسير:
    (۱) اس طرح کہ ان کی قبروں ميں دوزخ کی گرمی تو ہر وقت ہی رہتی ہے مگر آگ کی پیشی صبح و شام ہوتی رہے گی قيا مت تک۔ قبر سے مراد عالمِ برزخ ہے اس سے تين مسئلے معلوم ہوئے ايک يہ کہ عذابِ قبر برحق ہے ، دوسرے يہ کہ عذابِ قبر جہنم ميں داخل ہو کر نہ ہوگا بلکہ دور سے دوزخ کی گرمی پہنچا کر۔ تيسرے يہ کہ حساب ِ قبر صرف ايمان کا ہے اور حسابِ قيا مت ايمان و اعمال دونوں کی جانچ ہے اس لئے کہ اس آيت ميں آل فرعون کے لئے دو عذابوں کا ذکر ہوا جہنم کی آگ پر پیش ہونا قيا مت سے پہلے پھر قيا مت ميں دوزخ ميں داخلہ ہونا۔ 
    (۲) اس دن عذاب کے فرشتوں کو علانیہ۔
    (۳) اس سے معلوم ہوا کہ کفار کے عذاب مختلف ہوں گے سخت کافروں کا عذاب بھی سخت ہے ہلکے کافر وں کا عذاب بھی ہلکا جيسا کہ اشد سے معلوم ہوا۔
(تفسير نورالعرفان)
Exit mobile version