از اعلیٰ حضرت قبلہ بریلوی علیہ الرحمۃ
ہے لب عیسیٰ سے جاں بخشی نرالی ہاتھ میں
سنگریزے پاتے ہیں شیریں مقالی ہاتھ میں
ابر نیساں مومنوں پر تیغ عریاں کفر پر
جمع ہیں شان جلالی وجمالی ہاتھ میں
مالک کونین ہیں گو پاس کچھ رکھتے نہیں
دوجہاں کی نعمتیں ہيں ان کے خالی ہاتھ میں
از اعلیٰ حضرت قبلہ بریلوی علیہ الرحمۃ
سایہ افگن سرپہ ہو پرچم الٰہی جھوم کر
جب لواء الحمد لے امت کا والی ہاتھ میں
دستگیر ہر دو عالم کر دیا سبطین کو
اے میں قرباں جان جاں انگشت کیالی ہاتھ میں
آہ وہ عالم کہ آنکھیں بند اور لب پر درود
وقف سنگ درجبیں روضہ کی جالی ہاتھ میں
حشر میں کیاکیا مزے وارفتگی کے لوں رضا
لوٹ جاؤں پاکے وہ دامان عالی ہاتھ میں