از اعلیٰ حضرت قبلہ بریلوی علیہ الرحمۃ
وہ کمال حسن حضور ہے کہ گمان نقص جہاں نہیں
یہی پھول خارسے دورہے یہی شمع ہے کہ دھواں نہیں
میں نثارتیرے کلام پرملی یوں تو کس کوزباں نہیں
وہ سخن ہے جس میں سخن نہ ہووہ بیاں ہے جس کا بیاں نہیں
بخداخدا کایہی ہے درنہیں اورکوئی مفر مقر
جو وہاں سے ہویہیں آکے ہو جویہاں نہیں توو ہاں نہیں
دوجہاں کی بہتریاں نہیں کہ امانیئ دل وجاں نہیں
کہو کیاہے وہ جویہاں نہیں مگراک نہیں کہ وہ ہاں نہیں
سرعرش پر ہے تری گزر دل فرش پر ہے تیری نظر
ملکوت وملک میں کوئی شے نہیں وہ جوتجھ پہ عیاں نہیں
کروں مدح اہل دول رضا پڑے اس بلا میں میری بلا
میں گدا ہوں اپنے کریم کا میرا دین پارہ ناں نہیں