قیصرِرُوم نے امیرُالْمُؤمِنِین حضرتِ سیِّدُناعمرفاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو خط لکھاکہ مجھے دائِمی دردِسرکی شکایت ہے اگرآپ کے پاس اِس کی دواہوتوبھیج دیجئے!حضرتِ سیِّدُناعمرفاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اُس کوایک ٹوپی بھیج دی قیصرِرُوم اُس ٹوپی کوپہنتاتو اسکا درد ِسر کافُورہوجاتااورجب سرسے اُتارتا تودردِ سر پھرلوٹ آتا۔اسے بڑا تعجُّب ہوا ۔ آخِرِکاراُس نے اس ٹوپی کو اُدھیڑا تو اس میں سے ایک کاغذ برآمدہوا جس پر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لکھاتھا۔
( تَفسیرِ کبِیر ج1 ص155،داراحیاء التراث العربی بیروت)
اِس حِکایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس کو دردِ سر ہو وہ ایک کاغذ پر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم لکھ کریا لکھوا کر اُس کا تعویذسر پر باندھ لے ۔ لکھنے کا طریقہ یہ ہے کہ اَنْمِٹ سیاہی مَثَلاً بال پوائنٹ سے لکھئے اور بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کے ہ اور تینوں ”م”کے دائرے کُھلے رکھئے، تعویذ لکھنے کا اُصول یہ ہے کہ آیت یا عبارت لکھنے میں ہر دائرے والے حَرْف کا دائرہ کُھلا ہو یعنی اِس طرح مَثَلاً ط،ظ ، ہ، ھ،ص ض، و،م،ف،ق وغیرہ۔اِعراب لگانا ضَروری نہیں، لکھ کر موم جامہ (یعنی موم میں تر کئے ہوئے کپڑے کا ٹکڑا لپیٹ لیجئے)یا پلاسٹک کوٹنگ کر لیجئے پھر کپڑے ، ریگزین یا چمڑے میں تعویذ بنا لیجئے، اور سر پر باندھ لیجئے جن کو عِمامہ شریف کا تاج سجانے کی سعادت حاصل ہے وہ چاہیں تو عمامہ شریف کی ٹوپی میں سی لیں۔ اِسی طرح اسلامی بہنیں دوپٹےّ یابُرقع کے اُس حصّے میں سی لیں جو سر پر رہتا ہے۔ اگر اِعتِقادکامِل ہو گا تو اِن شاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دردِ سر جاتا رہے گا۔ سونے یا چاندی یا کسی بھی دھات کی ڈِبیہ میں تعویذ پہننا مرد کو جائز نہیں۔ اِسی طرح کسی بھی دھات کی زَنجیر خواہ اُس میں تعویذ ہو یا نہ ہو مرد کو پہننا ناجائز و گناہ ہے۔اِسی طرح سونے ، چاندی اور اسٹیل وغیرہ کسی بھی دھات کی تختی یا کڑا جس پر کچھ لکھا ہوا ہویا نہ لکھا ہوا ہو اگر چِہ اللہ کا مبارَک نام یا کلِمۂ طیِّبہ وغیرہ کُھدائی کیا ہوا ہو اُس کاپہننا مرد کیلئے ناجائز ہے۔ عورت سونے چاندی کی ڈِبیہ میں تعویذ پہن سکتی ہے ۔ (فیضانِ سنّت جلد اوّل ص68۔69)