دُعاء کی قبولیت میں تاخیر تو کرم ہے
حضرتِ سَیِّدُنا مولیٰنا نَقِی علی خان (عَلَیہِ رَحمَۃُ الرَّحمٰن)فرماتے ہیں ،اَے عزیز! تیرا پروَردگار عزوجل فرماتا ہے،
اُجِیۡبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ
تَرجَمہ:میں دُعاء مانگنے والے کی دُعاء قَبول کرتا ہوں جب مُجھ سے دُعا ء مانگے۔ (پ۲ البقرہ ۱۸۶)
فَلَنِعْمَ الْمُجِیۡبُوۡنَ ﴿۫ۖ۷۵﴾
تَرجَمہ:ہم کیا اَچھَّے قَبول کرنے والے ہیں۔ ﴿۲۳صٰفّٰت ۷۵)
ادْعُوۡنِیۡۤ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ؕ
تَرجَمہ: مُجھ سے دُعاء مانگو میں قَبول فرماؤں۔ ( پ ۲۴ مؤ مِن ۶۰)
پس یقین سمجھ کہ وہ تجھے اپنے دَر سے مَحروم نہیں کریگااوراپنے وَعدے کو وَفا فرمائے گا۔وہ اپنے حَبیب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے فرماتا ہے :
وَ اَمَّا السَّآئِلَ فَلَا تَنْہَرْ ؕ
تَرجَمہ:سائِل کو نہ جِھڑک ۔ (پ۳۰ والضحٰی ۱۰)
آپ عزوجل کس طرح اپنے خوانِ کرم سے دُور کرے گا۔بلکہ وہ تُجھ پر نظرِ کرَم رکھتا ہے۔ کہ تیری دُعاء کے قَبول کرنے میں دیر کرتا ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی کُلِّ حال۔ ( اَحسَنُ الْوِعَاء ص۳۳)