احادیث کی اکثر کتابوں میں چند الفاظ کے تغیر کے ساتھ یہ روایت مذکور ہے کہ ایک انصاری کا اونٹ بگڑ گیاتھا اور وہ کسی کے قابو میں نہیں آتا تھا بلکہ لوگوں کو کاٹنے کے لئے حملہ کیا کرتا تھا۔ لوگوں نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو مطلع کیا۔ آپ نے خود اس اونٹ کے پاس جانے کا ارادہ فرمایا تو لوگوں نے آپ کو روکا کہ یا رسول اﷲ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) یہ اونٹ لوگوں کو دوڑ کر کتے کی طرح کاٹ کھاتا ہے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا” مجھے اس کا کوئی خوف نہیں ہے” یہ کہہ کر آپ آگے بڑھے تو اونٹ نے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے آکر اپنی گردن ڈال دی اور آپ کو سجدہ کیا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کے سر اور گردن پر اپنا دست شفقت پھیر دیا تو وہ بالکل ہی نرم پڑ گیا اور فرمانبردار ہو گیا اور آپ نے اس کو پکڑ کر اس کے مالک کے حوالہ کر دیا۔ پھریہ ارشاد فرمایا کہ خدا کی ہر مخلوق جانتی اور مانتی ہے کہ میں اﷲ کا رسول ہوں لیکن جنوں اور انسانوں میں سے جو کفار ہیں وہ میری نبوت کا اقرار نہیں کرتے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے اونٹ کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھ کر عرض کیا کہ یا رسول اﷲ! (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم)جب جانور آپ کو سجدہ کرتے ہیں تو ہم انسانوں کو تو سب سے پہلے آپ کو سجدہ کرنا چاہیے یہ سن کر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کسی انسان کا دوسرے انسان کو سجدہ کرنا جائز ہوتا تو میں عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کیا کریں۔ (1)(زرقانی جلد۵ ص۱۴۰ تا ص۱۴۱ و مشکوٰۃ جلد۲ ص۵۴۰ باب المعجزات)