حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اے اﷲ کے بندو! تم لوگ دوائیں استعمال کرو اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ نے ایک بیماری کے سوا تمام بیماریوں کے لئے دوا پیدا فرمائی ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲ!(عزوجل وصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) وہ کونسی بیماری ہے جس کی کوئی دوا نہیں ہے؟ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ ”بڑھاپا” ہے۔ (1) (ترمذی جلد۲ ص۲۵ ابواب الطب)
حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما نے روایت کی ہے کہ حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ جن جن طریقوں سے علاج کرتے ہو ان میں سب سے بہتر چار طریقہ علاج ہیں:
سعوط: ناک کے ذریعہ دوا چڑھانا، لَدُوْد: منہ کے کسی ایک جانب سے دوا پلانا، حجامۃ: کسی عضو پر پچھنا لگوا کر خون نکلوا دینا، مَشِیْ:جلاب لینا۔ (2) (ترمذی جلد۲ ص۲۶ ابواب الطب)
بعض دوائیں خودحضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے استعمال فرمائی ہیں اور بعض دواؤں کے اوصاف اور ان کے فوائد سے اپنی امت کو آگاہ فرمایا ہے۔ ہم یہاں ان میں سے تبرکاً چند دواؤں کا ذکر تحریر کرتے ہیں تا کہ ہماری اس مختصر کتاب کے صفحات ”طب نبوی” کے اہم باب سے محروم نہ رہ جائیں۔
اِثْمَد (سرمہ سیاہ اصفہانی) حضور اکرم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ تم لوگ اثمد کو استعمال میں رکھو یہ نگاہ کو تیز کرتا ہے اور پلک کے بال اگاتا ہے۔ (1) (ابن ما جہ ص۲۵۸ باب الکحل بالاثمد)
حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کا بیان ہے کہ حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس ایک سرمہ دانی تھی جس میں اثمد کا سرمہ رہتا تھا اور آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم سونے سے پہلے ہر رات تین تین سلائی دونوں آنکھوں میں لگایا کرتے تھے۔(2)
(شمائل ترمذی ص۵)
حِنایعنی مہندی،حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے کوئی پھنسی نکلتی یا کانٹا چبھ جاتا تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اس پر مہندی رکھ دیا کرتے تھے۔ (3)
(ابن ما جہ ص۲۵۸ ابواب الطب)
اَلْحَبَّۃُ السَّوْدَآءُ(کلونجی جس کو شونیز بھی کہتے ہیں اور بعض جگہ اس کو منگریلا بھی کہا جاتا ہے) حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس کے استعمال کو لازم پکڑو کیونکہ اس میں موت کے سوا سب بیماریوں سے شفاء ہے۔(4)
(ابن ما جہ ص۲۵۴ ابواب الطب و بخاری جلد۲ ص۸۴۸)
اَلتَّلْبِیْنَہ(آٹا،پانی،شہد،تیل ملا کر حریرہ کی طرح بنایا جاتا ہے) حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے گھر والوں میں جب کوئی شخص جاڑا بخار میں مبتلا ہوتا تھا تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اس طعام کے تیار کرنے کا حکم دیتے تھے اور فرماتے تھے کہ یہ کھانا غمگین آدمی کے دل کو تقویت دیتا ہے اور بیمار کے دل سے تکلیف کو اس طرح دور کر دیتا ہے جس طرح تم لوگ پانی سے اپنے چہروں کے میل کچیل کو دور کر دیتے ہو۔ (1)
(ابن ما جہ ص۲۵۴ ابواب الطب و بخاری جلد۲ ص۸۴۹)
اَلْعَسَل (شہد)حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص نے آ کر شکایت کی کہ اس کے بھائی کو دست آ رہے ہیں آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو شہد پلاؤ۔ پھر وہ دوبارہ آیا اور کہنے لگا کہ دست بند نہیں ہوتے۔ ارشاد فرمایا کہ اس کو شہد پلاؤ۔ پھر وہ تیسری بار آکر کہنے لگا کہ دست کا سلسلہ جاری ہے۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے پھر شہد پلانے کاحکم دیااس نے کہا کہ یہ علاج تو میں کر چکا ہوں۔ آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ سچاہے اور تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے اسکو شہد پلاؤ اس نے جا کر شہد پلایا تووہ شفا یاب ہو گیا۔(2) (بخاری جلد۲ ص۸۴۸ باب الدواء بالعسل)
حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ہر مہینہ میں تین دن صبح کے وقت شہد چاٹ لیا کرے اس کو کوئی بڑی بلا نہ پہنچے گی۔(3)
(ابن ما جہ ص۲۵۵ ابواب الطب)
آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ دو شفاؤں کو لازم پکڑو، ایک شہد، دوسری قرآن شریف۔(4) (ابن ما جہ ص۲۵۵ باب العسل)
خَلُّ(سرکہ) حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہترین سالن سرکہ ہے اے اﷲ!عزوجل سرکہ میں برکت عطا فرما، کیونکہ یہ انبیاء علیہم السلام کا سالن ہے اور جس گھر میں سرکہ ہو گا وہ گھر کبھی محتاج نہیں ہوگا۔ (1) (ابن ما جہ ص۲۴۶ باب الایتدام بالخل)
زَیْت(روغن زیتون)حضورِاقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ تم لوگ روغن زیتون کوسالن کے طورپراستعمال کرو اوراس کوبدن پربھی ملتے رہوکیونکہ یہ مبارک درخت سے نکلاہواہے۔اوردوسری حدیث میں یوں وارد ہواکہ تم لوگ روغن زیتون کو کھاؤاوراس کوبدن میں لگاؤکیونکہ یہ برکت والی چیزہے۔(2) (ابن ما جہ ص۲۴۶باب الزیت)
مُسَمِّن(بدن کو فربہ کرنے والی دوا ) حضرت عائشہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میری والدہ نے جب میری رخصتی کا ارادہ کیا تو میرا علاج کرنے لگیں کہ میں ذرا فربہ بدن ہو جاؤں مگر کوئی علاج کا رگر نہ ہوا۔ مگر جب میں نے ککڑی کو تازہ کھجوروں کے ساتھ کھانا شروع کر دیا تو میں خوب فربہ بدن والی ہو گئی۔(3) (ابن ما جہ ص۲۴۶)
حضرت عبداﷲ بن جعفر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲعزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ککڑی تازہ کھجوروں کے ساتھ تناول فرمایا کرتے تھے۔(4)
(ابن ما جہ ص۲۴۶ باب القثاء والرطب)
عَشَاء(رات کا کھانا) حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ رات کا کھانا ترک نہ کرو،کچھ نہ ملے تو ایک مٹھی کھجور ہی کھا لیا کرو کیونکہ رات کو کھانا چھوڑ دینے سے جلد بڑھاپا آ جاتا ہے۔ (5) (ابن ما جہ ص۲۴۸ باب ترک العشاء)
حِمْیَہ(مضر چیزوں سے پرہیز) حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اپنے ساتھ حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو لے کر حضرت ام المنذر صحابیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے مکان پر تشریف لے گئے انہوں نے کچی پکی کھجوروں کا ایک خوشہ پیش کیا اور حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم اس میں سے کھانے لگے۔ حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے بھی ہاتھ بڑھایا تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: اے علی! رضی اللہ تعالیٰ عنہ تم ابھی بیماری سے اٹھے ہو اور نقاہت باقی ہے اس لئے تم اس کو مت کھاؤ۔ اس کے بعد حضرت ام المنذر رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے جو اور چقندر ملا کر کھانا پکایا تو حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے فرمایا کہ تم یہ کھاؤ یہ تمہارے لئے بہت زیادہ مفید غذا ہے۔(1)(ابن ما جہ ص۲۵۴ باب الحمیہ)
حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ زبردستی کرکے اپنے مریضوں کو کھانے پینے پر مجبور مت کیا کرو، اﷲ تعالیٰ ان لوگوں کو کھلا پلا دیا کرتا ہے۔ (2)
(ابن ما جہ ص۲۵۴ باب لاتکر ہوا المریض علی الطعام)
زَنْجَبِیْل(سونٹھ) بادشاہ روم نے ایک گھڑا زنجبیل سے بھرا ہوا آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے پاس ہدیۃ ً بھیجا تھا، آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس میں سے ایک ایک ٹکڑا اپنے اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو کھانے کے لئے دیا اس روایت کو ابو نعیم محدث نے اپنی کتاب ”طبِ نبوی” میں بیان کیا ہے۔ (3) (نشرالطیب)
عَجْوَہ مدینہ منورہ کی کھجوروں میں سے ایک کھجور کا نام ہے اس کے بارے میں ارشاد نبوی ہے کہ ”عجوہ” جنت سے ہے اور وہ جنون یا زہر سے شفاء ہے۔(1)
(ابن ما جہ ص۲۵۵ باب الکماۃ والعجوۃ)
کَمْأۃجس کو بعض لوگ ککرمتا اور بعض لوگ سانپ کی چھتری کہتے ہیں اس کے بارے میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کماۃ ”مَنّ”کے مثل ہے جو بنی اسرائیل پر نازل ہوا تھا( یعنی جیسے وہ مفت کی چیز اوربہت ہی مفید چیز تھی ایسی ہی یہ ہے) اوراس کا عرق آنکھوں کے لئے شفاء ہے ۔(2)(ابن ما جہ ص۲۵۵ باب الکماۃ و بخاری وغیرہ)
سَنَا( سنامکی ایک دوا ہے) حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ تم کس دوا سے جلاب لیتی ہو؟ تو انہوں نے عرض کیا کہ ”شبرم” سے ،آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو بہت ہی گرم دوا ہے، پھر آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کو سنا کا جلاب لینے کے لئے حکم فرمایا اور ارشاد فرمایا کہ اگر موت سے شفا دینے والی کوئی چیز ہوتی تو وہ سنا ہے۔(3) (ابن ما جہ ص۲۵۵ باب دواء المشی)
سَنُّوْت اس کے معنی میں شارحین حدیث کا اختلاف ہے مگر اطباء نے ایک خاص تفسیر کو ترجیح دی ہے۔ یعنی وہ شہد جو گھی کے برتن میں رکھا گیا ہو اور اس میں گھی کے کچھ اثرات پہنچ گئے ہوں، حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم لوگ سنا اور سنوت کو استعمال کرتے رہو کہ ان دونوں میں موت کے سوا تمام امراض سے شفاء ہے۔(4) (ابن ما جہ ص۲۵۵ باب السناء و السنوت)
بعض اطباء نے و جہ ترجیح میں کہا ہے کہ شہد اور گھی سے سنا کی اصلاح اور سہال کی اعانت ہو جاتی ہے ۔ (واﷲ تعالیٰ اعلم)
سَمْ( زہر) حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اﷲعزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے خبیث دوا یعنی زہر سے منع فرمایا ہے۔ (1)
(ابن ما جہ ص۲۵۵ باب النہی عن الدواء الخبیث)
عُوْد ھِنْدِیْ ( قسط شیریں) حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس عود ہندی کو استعمال میں لایا کرو کیونکہ اس میں سات شفائیں ہیں حلق میں کوّوں کے لئے اس کا سعوط کرنا چاہیے اور نمونیا کے لئے اس کا جوشاندہ پلانا چاہیے۔(2)
(ابن ما جہ ص۲۵۶ باب دواء ذات الجنب)
دوا عِرْقُ النِّسَاء حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اﷲعزوجل و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جنگل میں چرنے والی بکری کے سرین کو گلا کر تین ٹکڑے کر لئے جائیں اور تین دن نہار منہ ایک ٹکڑا کھائیں اس میں ”عرق النساء” کی شفاء ہے۔(3) (ابن ما جہ ص۲۵۶ باب دواعرق النساء)
حرام دوائیں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اﷲ تعالیٰ نے بیماری بھی اتاری ہے اور دوا بھی اور ہر بیماری کی دوا بنا دی ہے۔ لہٰذا تم لوگ دواکرو مگر حرام چیز سے دوا علاج مت کرو۔(4)
شراب:حضرت سوید بن طارق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام سے شراب کے بارے میں دریافت کیا تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس کے استعمال سے منع فرمایا۔ پھر دوبارہ پوچھا تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے منع فرمایا، تیسری بار انہوں نے عرض کیا: یا نبی اﷲعزوجل وصلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم یہ تو دوا ہے، آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”نہیں” یہ بیماری ہے ۔(1) (ابو داود جلد۲ ص۱۸۵ مجتبائی)
زخموں کا علاج:حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ احد کے دن حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے دندان مبارک شہید ہو گئے اور لوہے کی ٹوپی آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے سر اقدس پر توڑ ڈالی گئی تو حضرت فاطمہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا چہرۂ انور سے خون دھو رہی تھیں اور حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ڈھال میں پانی رکھ کر زخم پر بہا رہے تھے لیکن جب خون بہنے کا سلسلہ بڑھتا ہی رہا تو حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کھجور کی چٹائی کا ایک ٹکڑا لیا اور اس کو جلا کر راکھ بنا ڈالا پھر اسی راکھ کو زخموں پر چپکا دیا تو خون بہنا بند ہوگیا۔(2) (ابن ما جہ ص۲۵۶ ابواب الطب)
طاعون:(پلیگ)کے بارے میں حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ایک عذاب ہے جس کو اﷲ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر بھیجا تھا۔ جب تم سنو کہ کسی زمین میں طاعون پھیل گیا ہے تو تم لوگ اس زمین میں داخل نہ ہوا کرو اور جب تمہاری زمین میں طاعون آ جائے تو تم اس زمین سے نکل کر نہ بھاگو۔(3)
(مسلم جلد۲ ص۲۲۸ باب الطاعون)
اناڑی طبیب :حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص علم طب کو نہیں جانتا اور علاج کرتا ہے تو وہ (مریض کو اگر کوئی نقصان پہنچا) ضامن ہے یعنی اس سے نقصان کا تاوان لیا جائے گا۔ (1) (ابن ما جہ ص۲۵۶)
بخار: ایک شخص نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے روبرو بخار کو گالی دی تو آپ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم بخار کو گالی مت دو، بخار کی بیماری مریض کے گناہوں کو اس طرح دور کر دیتی ہے جس طرح لوہے کے میل کو آگ دور کر دیتی ہے۔(2)(ابن ما جہ ص۲۵۶ باب الحمیٰ)
بخار کا علاج : حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بخار جہنم کے جوش مارنے سے ہے۔ لہٰذا تم لوگ اس کو پانی سے (پلا کر اور غسل کرا کر) ٹھنڈا کرو۔ (3)
(ابن ما جہ ص۲۵۶ باب الحمی)
نوٹ: بخار کا یہ علاج ایک خاص قسم کے بخار کا علاج ہے جو عرب میں ہوتا ہے جسکواطباء صفراوی بخاریاحمی ناریہ(لولگنے کابخارکہتے ہیں)یہ ہرقسم کے بخارکا علاج نہیں ہے۔(4) (حاشیہ ابن ما جہ ص۲۵۶)
اس لئے ہر قسم کے بخاروں میں یہ علاج کامیاب نہیں ہو سکتا لہٰذا کسی طبیب حاذق سے اچھی طرح بخار کی تشخیص کرا لینے کے بعد ہی اس کا علاج کرانا چاہیے۔
واﷲ تعالیٰ اعلم۔