۔۔۔۔۔قسم اور جوابِ قسم۔۔۔۔۔

    بعض اوقات کلام میں تاکید پیدا کرنے کے لئے قسم اٹھائی جاتی ہے۔ قسم کیلئے اکثراوقات حروف قسم (با ء ، واؤ ، تائ، لام) استعمال ہوتے ہیں ، لیکن کبھی کبھی افعالِ قسم (حَلَفَ اور أَقْسَمَ) بھی لائے جاتے ہیں ۔ جیسے  (أَقْسَمَ بِاللہِ عُمَرُ) ۔
وضاحت:
    قسم کیلئے جواب قسم کا ہونا ضروری ہوتاہے۔ جواب قسم یا تو جملہ اسمیہ ہو گا یا فعلیہ ۔
جملہ اسمیہ ہوتو:
    مثبتہ ہوگا یا منفیہ:
    اگرمثبتہ ہوتو اس سے پہلے اِنَّ یا لاَمْ ابتدائیہ لایا جاتا ہے۔ جیسے وَاللہِ اِنَّ زَیْدًا قَائِمٌ، اور وَاللہِ لَزَیْدٌ قَائِمٌ۔
    اگر منفیہ ہو تو اسکے ماقبل مَا مشابہ بلیس ہو گا۔ یالائے نفی جنس یا اِنْ نافیہ جیسے وَاللہِ مَا زَیْدٌ کَاتِبًا، وَاللہِ اِنْ عَلِیٌّ کَاتِبًا۔
جملہ فعلیہ ہو تو:
    مثبتہ ہوگا یا منفیہ:
    اگرمثبتہ ہوتو شروع میں لَقَد ْیا صرف لام ابتدائیہ آئیگا۔ جیسے وَاللہِ لَقَدْ فَازَ
الْمُؤْمِنُ اور وَاللہِ لَأَدْخُلَنَّ فِی الْمَسْجِدِ۔
    اور اگر منفیہ ہوتو فعل ماضی ہو گا۔ یا مضارع ۔اگر ماضی ہوتو مَا نافیہ سے شروع ہوگا، جیسے وَاللہِ مَا وَعَدْتُہ، اور مضارع ہو تو لاَ یا لَنْ سے شروع ہوگا۔ جیسے وَاللہِ لاَ أُکَلِّمُہ، أَبَدًا ، وَاللہِ لَن یُّکَذِّبَ زَیْدٌ۔
جواب قسم کا حذف:
    جب قرینہ پایا جائے تو جواب قسم کو وجوبی طور پر حذف کر دیاجاتاہے۔ اسکی درج ذیل صورتیں ہیں۔ 
    ۱۔جب قسم سے پہلے ایسا جملہ آجائے جو جواب قسم بن سکتا ہو جیسے اَللہُ وَاحِدٌ وَاللہِ۔
    ۲۔ جب قسم ایسے جملے کے درمیان میں آجائے جو جواب قسم بن سکتا ہو جیسے
اَللہُ وَاللہِ وَاحِدٌ۔
ترکیب:
وَاللہِ اِنَّ زَیْدًا قَائِمٌ
     واؤ حرف جر برائے قسم اَللہِ اسم جلالت مجرور جار مجرور سے ملکر أُقْسِمُ فعل مقدر کا ظرف مستقر ،أُقْسِمُ فعل اس میں أَنَا ضمیرفاعل ،أُقْسِمُ فعل اپنے فاعل اورظرف مستقر سے ملکر جملہ قسمیہ انشائیہ ہوا ۔اِنَّ حرف مشبہ بالفعل زَیْدً ااس کا اسم قَائِمٌ اس کی خبر اِنَّ حرف مشبہ بالفعل اپنے اسم اور خبر سے ملکر جملہ اسمیہ ہوکر جواب قسم ۔
ترکیب: وَاللہِ لَأَدْخُلَنَّ الْمَسْجِدَ
    واؤحرف جار برائے قسم اَللہِ اسم جلالت مجرور جاراپنے مجرور سے مل کر أُقْسِمُ فعل مقدر کا ظرف مستقر أُقْسِمُ فعل ،اس میں أَنَا ضمیر فاعل أُقْسِمُ فعل اپنے فاعل اور ظرف مستقر
سے مل کر جملہ قسمیہ انشائیہ ہوا۔لَأَدْخُلَنَّ ،میں لام برائے تاکید مثبت اس میں أَنَا ضمیر اس کا فاعل اور اَلْمَسْجِدَ اس کا مفعول فعل اپنے فاعل اور مفعول سے ملکر جملہ فعلیہ ہو کر جو اب قسم ہوا۔
Exit mobile version