حضرت علی کی شہادت

   حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور بعض دوسرے صحابہ کرام حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ  علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ میں بتادوں کہ سب سے بڑھ کر دو بدبخت انسان کون ہیں؟ لوگوں نے عرض کیاکہ ہاں یا رسول اﷲ!( صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم )بتائیے ۔آپ نے ارشاد فرمایاکہ ایک قوم ثمود کا سرخ رنگ والا وہ بدبخت جس نے حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کو قتل کیا اور دوسرا وہ بدبخت انسان جو اے علی!تمہارے یہاں پر (گردن کی طرف اشارہ کیا) تلوار مارے گا۔(1)
            (مستدرک حاکم جلد ۳ ص ۱۴۰ تاص ۱۴۱مطبوعہ حیدرآباد)
    یہ غیب کی خبر اس طرح ظہور پذیر ہوئی کہ ۱۷ رمضان  ۴۰ ھ؁ کو عبدالرحمن بن ملجم خارجی نے حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ پر تلوار سے قاتلانہ حملہ کیا جس سے زخمی ہو کر دو دن بعد حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ شہادت سے سرفراز ہوگئے۔(2) (تاریخ الخلفاء)
Exit mobile version