حمد ْ

حمد

ہے ذاتِ لم یزل خود روشنی ہفت آسمانوں اور زمینوں کی
( مثال اس روشنی کی )
چراغ اک طاق پر ہو جیسے روشن
اور دل شیشے سے عکسِ خود فروزاں اس کا جھلکے
اور وہ شیشہ ہو مثال انجم تاباں
چراغِ لامثال و بے نظیر ایسا ہے جس میں تیل جلتا ہے ،
نرالے اک شجر کی برکتوں سے
اور شجر کیسا ہے وہ ، زیتون کا ہے
جس کی شاخوں کا جھکاو مشرق و مغرب کی جانب ایک سا ہے
( اور اسے چڑھتے اترتے سورجوں کی اجلی میلی دھوپ کا لمسِ فروزاں یا گریزاں بے اثر معلوم ہوتا ہے )
چراغِ روغنِ زیتون بے آتش سلگتا ہے
یہ اس ارض و سما کی روشنی کا تہ بہ تہ انوار کا
اک معجزہ ہے
وہ ذاتِ لم یزل دیتی ہے اپنی روشنی کی لو جسے چاہے
مثالیں دی ہوئی اس کی
چراغ اس کا ابد پیما شعاعیں ہیں
کہ جن کی لوحِ صد آفاق پر لکھا ہے
وہ خالق علیم و باخبر ہے۔
ر فیق خاور جسکانی
Exit mobile version