آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مقدس ہتھیلیاں چوڑی، پُرگوشت، کلائیاں لمبی، بازو دراز اور گوشت سے بھرے ہوئے تھے۔(2)(شمائل ترمذی ص۲)
حضرت انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی ریشم اور دیبا کو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ہتھیلیوں سے زیادہ نرم و نازک نہیں پایا اور نہ کسی خوشبو کو آپ کی خوشبو سے بہتر اور بڑھ کر خوشبودار پایا۔(3)
(بخاری ج۱ ص۵۰۲ باب صفۃ النبی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ج۲ ص۲۵۷)
جس شخص سے آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم مصافحہ فرماتے وہ دن بھر اپنے ہاتھوں کو خوشبو دار پاتا۔ جس بچے کے سر پر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اپنا دست اقدس پھرا دیتے تھے وہ خوشبو میں تمام بچوں سے ممتاز ہوتا۔ حضرت جابر بن سمرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ظہر ادا کی پھر آپ اپنے گھر کی طرف روانہ ہوئے اور میں بھی آپ کے ساتھ ہی نکلا۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو دیکھ کر چھوٹے چھوٹے بچے آپ کی طرف دوڑ پڑے تو آپ ان میں سے ہر ایک کے رخسار پر اپنا دستِ رحمت پھیرنے لگے میں سامنے آیا تو میرے رخسار پر بھی آپ نے اپنا
دستِ مبارک لگا دیا تو میں نے اپنے گالوں پر آپ کے دستِ مبارک کی ٹھنڈک محسوس کی اور ایسی خوشبو آئی کہ گویا آپ نے اپنا ہاتھ کسی عطر فروش کی صندوقچی میں سے نکالا ہے۔ (1)(مسلم ج۲ ص۲۵۶ باب طیب ریحہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم)
اس دست مبارک سے کیسے کیسے معجزات و تصرفات عالم ظہور میں آئے ان کا کچھ تذکرہ آپ معجزات کے بیان میں پڑھیں گے۔ ؎
ہاتھ جس سمت اٹھا غنی کردیا
موج بحر سماحت پہ لاکھوں سلام
جس کو بار دو عالم کی پروا نہیں
ایسے بازو کی قوت پہ لاکھوں سلام
کعبہ دین و ایماں کے دونوں ستون
ساعدین رسالت پہ لاکھوں سلام
جس کے ہر خط میں ہے موج نور کرم
اُس کف بحر ہمت پہ لاکھوں سلام
نور کے چشمے لہرائیں دریا بہیں
انگلیوں کی کرامت پہ لاکھوں سلام