از اعلیٰ حضرت قبلہ بریلوی علیہ الرحمۃ
سر تا بہ قد م ہے تن سلطان زمن پھول
لب پھول دہن پھول ذقن پھول بدن پھول
واللہ جو مل جائے مرے گل کا پسینہ
مانگے نہ کبھی عطر نہ پھر چاہے دلہن پھول
تنکا بھی ہمارے تو ہلائے نہیں ہلتا
تم چاہو تو ہو جائے ابھی کوہ محن پھول
دل اپنا بھی شیدائی ہے اس ناخن پا کا
اتنا بھی مہ نو پہ نہ اے چرخ کہن پھول
دل بستہ وخوں گشتہ نہ خوشبونہ لطافت
کیوں غنچہ کہوں ہے مرے آقا کادہن پھول
کیا بات رضا اس چمنستان کرم کی
زہرا ہے کلی جس میں حسین اور حسن پھول