جس دوست کی بات ہم نہ مانیں
ذرا سوچئے تَوسہی !آ پ کا کوئی جِگری دَوست آپ کو کئی بارکچھ کام بتائے مگر آپ اُس کا کام نہ کریں۔اور کبھی آپ کو اپنے اُسی دَوست سے کام پڑجائے تَو ظاہِر ہے آپ پہلے ہی سَہْمے رہیں گے کہ میں نے تَو اِس کا ایک بھی کام نہیں کیا اب وہ بھلا میرا کام کیوں کریگا ! اگر آپ نے ہمّت کرکے بات کرکے بھی دیکھی اور واقِعی اُس نے کام نہ بھی کیا تب بھی آپ شِکوہ نہیں کرسکیں گے کیوں کہ آپ نے بھی تَو اپنے دوست کا کوئی کام نہیں کیا تھا۔
اب ٹھنڈے دِل سے غور کیجئے کہ اللہ عزوجل نے کتنے کتنے کام بتائے ، کیسے کیسے اَحْکام جاری فرمائے۔ مگر ہم اُس کے کون کون سے اَحْکام پر عمل کرتے ہیں؟ غور کرنے پر معلوم ہو گا کہ اُس کے کئی اَحْکامات کی بَجاآوَری میں نِہایت ہی کَوتاہ واقِع ہوئے ہیں۔ اُمّیدہے بات سمجھ میں آگئی ہوگی کہ خود تو اپنے پروَرْدگار عَزَّوَجَلَّ کے حُکموں پر عَمَل نہ کریں۔ اور وہ اگرکسی بات (یعنی دُعاء) کا اثرظاہِرنہ فرمائے تَوشِکوہ ، شِکایت لے کر بیٹھ جائیں۔ دیکھئے نا!آپ اگر اپنے کسی جِگری دَوست کی کوئی بات بار بار ٹالتے رہیں تَو ہوسکتا ہے کہ وہ آپ سے دوستی ہی خَتْم
کر دے ۔لیکن اللہ عَزَّوَجَلَّ بندوں پر کس قَدَر مِہربان ہے کہ لاکھ اُس کے فرمان کی خِلاف وَرزی کریں۔پھر بھی وہ اپنے بندوں کی فِہرِس سے خارِج نہیں کرتا۔وہ لُطف وکرم فرماتا ہی رہتا ہے۔ذرا غور تَو فرمائیے!جوبندے اِحسان فَراموشی کا مُظاہَرہ کر رہے ہیں۔اگر وہ بھی بَطورِ سزا اپنے اِحسانات ان سے روک لے تَوان کا کیا بنے ؟یقینا اُس کی عِنایَت کے بِغیرایک قَدم بھی نہیں اُٹھاسکتا۔ ارے ! وہ اپنی عظیم ُالشّان نعمت ہوا کوجو بالکل مفت عطا فرما رکھی ہے اگرچند لمحوں کیلئے روک لے تَو ابھی لاشوں کے اَنبار لگ جائیں!!