اعتکاف قضاء کرنے کا طریقہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آپ نے رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری عَشَرَہ کااِعتِکاف کیااورکسی وجہ سے ٹوٹ گیاتودس ۱۰ دن کی قَضاء کرنا ضَروری نہیں ۔ آپ کے ذمّہ صِرف اُس ایک دن کی قَضاء ہے جس دن اِعتِکاف ٹوٹاہے۔اگر ماہِ رَمَضان شریف کے دن ابھی باقی ہیں تو ان میں بھی قضا ہو سکتی ہے۔ اگر رَمَضان شریف گُزرگیاتو پھرکسی دن قضاکر لیجئے اوراُس
میں روزہ بھی رکھئے۔ مگر عیدُالْفِطْر اور ذُوالحجَّۃِ الْحَرام کی دسویں تا تیرھویں کے علاوہ کہ ان پانچ دنوں کے روزے مکروہِ تحریمی ہیں۔قضا کا طریقہ یہ ہے کہ کسی دن غُروبِ آفتاب کے وقت ( بلکہ احتیاط اس میں ہے کہ چند منٹ مزید قبل ) بہ نیّت قضا اعتِکاف مسجِد میں داخِل ہو جایئے اور اب جو دن آئے گا اُس کے غُروبِ آفتاب تک مُعتَکِف رہئے۔ اِس میں روزہ شرط ہے۔
اعتکاف کا فدیہ
اگرقَضاء کرنے کی مُہْلَت ملنے کے باوُجُودقَضاء نہ کی اورموت کاوقت آپہنچاتو وارِثوں کووصیّت کرناواجِب ہے کہ وہ اِس اِعْتِکاف کے بدلے فِدْیہ اداکر دیں اور اگر وصیت نہ کی اور وُرَثا فدیہ کی ادائیگی کی اجازت دے دیں توبھی فدیہ ادا کرنا جائز ہے ۔(الفتاویٰ الھندیۃ ،ج۱،ص۲۱۳ کوئٹہ) فِدْیہ ادا کرنا زیادہ مشکِل نہیں۔ اِعتِکاف کے فِدیے کی نیّت سے کسی مستَحقِ زکوٰۃ کو صَدَقہء فطر کی مقدارمیں (یعنی دوکلو سے 80 گرام کم) گیہوں یا اسکی رقم ادا کر دیجئے ۔
اعتکاف توڑنے کی توبہ
اگراِعْتِکاف کسی مجبوری کے تحت توڑا تھا یا بُھولے سے ٹوٹاتوگناہ نہیں اور اگر جان بوجھ کر بِغیرکسی صحیح مجبوری کے توڑاتھاتویہ گناہ ہے لہٰذاقَضاء کے ساتھ ساتھ توبہ بھی کیجئے۔اورجب بھی کوئی گناہ سَرزدہوجائے اُس کی توبہ کرنا واجِب ہے
اورتوبہ بِلاتاخیرکرنی چاہئے کیونکہ زندگی کاکوئی بھروسہ نہیں۔ دونوں گالوں پرچندبارچَپَت مارلینے کانام توبہ نہیں بلکہ اُس خاص گناہ کانام لے کراُس پرشرمندگی کے ساتھ گِڑگِڑاکراللہ عَزَّوَجَلَّ کے حُضُورمُعافی طلب کیجئے اور آئندہ وہ گناہ نہ کرنے کاسچّا عَہد بھی کیجئے۔توبہ کیلئے یہ بھی شرط ہے کہ ُاس گناہ سے دل میں بیزاری بھی ہو۔