حیلے کے جواز پر ایک اور دلیل مُلا حِظہ فرمایئے چُنانچِہ حضرتِ سيدنا عبداللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ايک بارحضرتِ سیِّدَتُناسارہ اور حضرتِ سیِّدَتُنا ہاجِرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما ميں کچھ چَپقَلش ہو گئی ۔ حضرتِ سیِّدَتُنا سارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے قسم کھائی کہ مجھے اگر قابو ملا تو ميں ہا جِرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا کوئی عُضو کاٹوں گی ۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ نے حضرتِ سیِّدُنا جبر ئيل عليہ الصلٰوۃُو السلام کوحضرت سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی خدمت ميں بھیجا کہ ان ميں صُلح کروا ديں ۔ حضرتِ سیِّدَتُناسارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کی ، ” مَاحِيلَۃُ يمينی” يعنی ميری قسم کا کيا حِيلہ ہو گا ؟ تو حضرتِ سیِّدُنا ابراھیم خلیلُ اللہ عَلیٰ نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام پر وَحی نازِل ہوئی کہ (حضرتِ )سارہ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا)کو حکم دو کہ وہ (حضرتِ) ہاجِرہ ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا)کے کان چَھيد ديں ۔ اُسی وقت سے عورَتوں کے کان چَھيدنے کا رَواج پڑا۔ ( غمزعُيون البصائر شرح الاشباہ والنظائر،ج۳،ص۲۹۵)