آتش پرست پر رحمت

آتش پرست پر رحمت

بُخارامیں ایک مجوسی (آتَش پَرَسْت ) رہتا تھا ایک مرتبہ رَمَضان شریف میں وہ اپنے بیٹے کے ساتھ مسلمانوں کے بازار سے گُزررہا تھا ۔اُس کے بیٹے نے کوئی چیز عَلانیہ طور پر کھانی شُروع کردی ۔مَجوسی نے جب یہ دیکھا تَو اپنے بیٹے کو ایک طَمانچہ رَسِید کردیا او رخوب ڈانٹ کر کہا،تجھے رَمَضانُ الْمبارَک کے مہینہ میں مسلمانوں کے بازار میں کھاتے ہوئے شَرم نہیں آتی؟لڑکے نے جواب دیا ، ابّا جان !آپ بھی تَو رَمَضان شریف میں کھاتے ہیں ۔والد نے کہا، میں مسلمانوں کے سامنے نہیں اپنے گھر کے اندرچُھپ کر کھاتا ہوں،اِس ماہِ مُبارَک کی بے حُرمتی نہیں کرتا۔کچھ عرصہ بعداُس شخص کا اِنتِقال ہوگیا۔کسی نے خواب میں اُس کو جنّت میں ٹہلتے ہوئے دیکھا تَوحیرت سے پُوچھا ، تُوتَو مَجوسی تھا،جنّت میں کیسے آگیا؟کہنے لگا،”واِقعی میں مَجوسی تھا،لیکن جب موت کا وَقت قریب آیا تو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اِحتِرامِ رَمَضان کی بَرَکت سے مجھے ایمان کی دولت سے اور مرنے کے بعد جنّت سے سرفَراز فرمایا۔” (نُزھَۃُ الْمجَالِس ج۱ص۲۱۷)  
Exit mobile version