مدیر اثبات کے فیس بُک پروفائل پیج سے

آج کل فیس بک پر غزلوں کے سرقے پر کافی واویلا مچا ہوا ہے۔ اگرچہ واقعی یہ اخلاقی جرم ہے لیکن احتجاج کرنے والوں کے رویوں سے علم ہوتا ہے کہ وہ اسے صرف دور حاضر کی بدعت سمجھ رہے ہیں، اچھے خاصے پڑھے لکھے لوگ تک نہیں جانتے کہ اردو شعر و ادب کی تاریخ میں اس فعل قبیحہ کی روایت عام ہے۔ سوچ رہا ہوں کہ کیوں نہ اس پر ‘اثبات’ کا ایک پورا شمارہ وقف کردوں تاکہ بحوالہ معلوم ہو کہ کیسے کیسے معزز اور محترم شخصیتیں اس حمام میں ننگی ہیں۔ کچھ نام گنواتا ہوں۔ پہلے کچھ ان اہم کتابوں کی ایک مختصر فہرست جن کے مصنفین نے وہ کتاب ہی نہیں لکھیں:(1) انیس الارواح: شیخ معین الدین اجمیری
(2) دلیل العارفین: شیخ قطب الدین بختیار کاکی
(3) فوائد السالکین: شیخ فرید الدین مسعود
(4) اسرار اولیا: مولانا بدر اسحاق
(5) راحت القلوب: شیخ نظام الدین اولیا
(6) افضل الفوائد: امیر خسرو
(7) مفتاح العاشقین: شیخ محب اللہ
(8) دیوان قطب الدین بختیار کاکی
(9) تذکرۃ الاولیا
(10) آب حیات: محمد حسین آزاد
(11) مقدمہ شعر و شاعری: مولانا الطاف حسین حالی
(12)اردو سفر نامے کی ایک مختصر تاریخ: ڈاکٹر مرزا حامد بیگ
اب صرف کچھ ایسے نام پر اکتفا کریں جن کے ادبی سرقے کی داستان طویل ہے:
(13) علامہ اسلم جیراج پوری
(14) نیاز فتح پوری
(15) ڈاکٹر احمد امین مصری
(16) مولوی عبدالحق
(17) مرزا غلام احمد قادیانی
(18) مولانا ابوالکلام آزاد
(19) قاضی عبدالغفار
(20) داکٹر سر رادھا کرشنن
(21) عصمت چغتائی
(22) کرشن چندر
(23) ڈاکٹر میر ولی الدین
(24) پروفیسر آل احمد سرور
(25) یونس بٹ
(26) ن۔م۔ راشد
(27) سجاد مرزا
(28) ڈاکٹر سید معین الرحمٰن
(29) انصار ناصری
(30) ڈاکٹر عابد حسین
(31)آفتاب احمد صدیقی
(32)وقار احمد رضوی
(33) مفتی انتظام اللہ شہابی
(34) سید وقار عظیم
(35) ڈاکٹر طاہر تونسوی
(36) ڈاکٹر نجیب جمال
(37) علی رضا ترابی
(38) حیدر طبا طبائی
(39) ڈاکٹر ابوللیث صدیقی
(40) ڈاکٹر مظفرعالم جاوید صدیقی
.
یقین جانیے یہ فہرست ادھوری ہے۔ کیا کہتے ہیں  مفتیان اردو ادب بیچ اس مسئلے کے، پاپ کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوڑ دی جائے؟

Exit mobile version