کنجوسی بخیلی بہت ہی منحوس خصلت ہے۔ بخیل مال رکھتے ہوئے کھانے پینے’ پہننے اوڑھنے’ وطن اور سفر ہر جگہ ہر حال میں ہر چیز میں ہر قسم کی تکلیفیں اٹھاتا ہے اور ہر جگہ ذلیل ہوتا ہے اور کوئی بھی اس کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتا ہے رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا ہے کہ سخی اﷲ سے قریب ہے۔ جنت سے قریب ہے۔ انسانوں سے قریب ہے۔ جہنم سے دور ہے اور بخیل اﷲ سے دور ہے۔ جنت سے دور ہے۔ انسانوں سے دور ہے۔ جہنم سے قریب ہے اور یقیناََ سخی جاہل’ عبادت گزار بخیل سے زیادہ اﷲعزوجل کو پیارا ہے۔
(جامع الترمذی، کتاب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی السَخَاء ، رقم ۱۹۶۸،ج۳،ص۳۸۸)
اور حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ دھوکہ باز اور بخیل اور احسان جتانے والا جنت میں نہیں داخل ہوگا۔
(جامع الترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی البخل، رقم ۱۹۷۰،ج۳،ص۳۸۸)
اور یہ بھی حدیث میں آیا ہے کہ دو خصلتیں ایسی ہیں جو دونوں ایک ساتھ مومن میں اکٹھا جمع نہیں ہوں گی۔ ایک کنجوسی دوسری بد اخلاقی۔
(جامع الترمذی ، کتاب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی البخل، رقم ۱۹۶۹،ج۳، ص۳۸۷)
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ یہ دونوں خصلتیں بری ہیں اور یہ دونوں بری خصلتیں مومن میں ایک ساتھ نہیں پائی جائیں گی۔ مومن اگر بخیل ہوگا تو بد اخلاق نہیں ہوگا۔اور اگربد اخلاق ہوگا تو بخیل نہیں ہوگا۔ اور اگر تم کسی ایسے منحوس آدمی کو دیکھو کہ وہ بخیل بھی ہے اوربد اخلاق بھی
ہے تو سمجھ لو کہ اس کے ایمان میں کچھ فتور ضرور ہے اور یہ کامل درجے کا مسلمان نہیں ہے۔
بخل کا علاج:۔
حضرت امام غزالی رحمۃ اﷲتعالی علیہ نے فرمایا کہ کنجوسی ایک ایسا مرض ہے کہ اس کا علاج بے حد دشوار ہے خصوصاََ بڈھا آدمی بخیل ہو تو وہ تقریباً لاعلاج ہے اور کنجوسی کا سبب مال کی محبت ہے۔ جب تک مال کی محبت دل سے زائل نہیں ہوگی۔کنجوسی کی بیماری رفع نہیں ہو سکتی۔ پھر بھی اس کے دو علاج بہت ہی کامیاب اور کار آمد ہیں اور وہ یہ ہیں اول یہ کہ آدمی سوچے کہ مال کے مقاصد کیا ہیں؟ اور میں کس لئے پیدا کیا گیا ہوں؟ اور مجھے دنیا میں مال جمع کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ عالم آخرت کے لئے بھی ذخیرہ جمع کر نا چاہے جب یہ خیال دل میں جم جائے گا تو پھر دل میں دنیا کی بے ثباتی اور عالم آخرت کا دھیان پیدا ہوگا اور ناگہاں دل میں ایک ایسا نور پیدا ہو جائے گا کہ دنیا سے اور دنیا کے مال و اسباب سے بے رغبتی اور نفرت پیدا ہونے لگے گی پھر بخیلی اور کنجوسی کی بیماری خود بخود دفع ہو جائے گی اور جذبہ سخاوت اس طرح پیدا ہوجائے گا کہ خدا کی راہ میں مال خرچ کرتے ہوئے اس کو لذت محسوس ہونے لگے گی۔
اور دوسرا علاج یہ ہے کہ بخیلوں اور سخی لوگوں کی حکایات پڑھے اور عالموں سے بکثرت اس قسم کے واقعات سنتا رہے کہ بخیلوں کا انجام کتنا بُرا ہوا ہے اور سخی لوگوں کا انجام کتنا اچھا ہوا ہے اس قسم کے واقعات و حکایات پڑھتے پڑھتے’ سنتے سنتے بخیلی سے نفرت اور سخاوت کی رغبت دل میں پیدا ہو جاتی ہے اور رفتہ رفتہ کنجوسی کا مرض زائل ہو جاتا ہے۔
(احیاء علوم الدین ، کتاب ذم البخل وذم حب المال ، بیان علاج البخل ، ج۳،ص۳۲۲)