علاماتِ شبِ قدر

علاماتِ شبِ قدر

حضرتِ سَیِّدُنا عُبَادَہ بن صامِت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سرکارِ والا تبار، بِاِذْنِ پروردگار دو جہاں کے مالِک ومختار، شَہَنْشاہِ اَبرار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمتِ بابَرَکت میں شبِ قَدر کے بارے میں سُوال کیا تو سرکارِمدینہ منوّرہ ، سردارِمکّہ مکرّمہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”شبِ قَدْر رَمَضانُ الْمُبارَک کے آخِری عَشرہ کی طاق راتوں یعنی اِکیسو یں،تئیسویں، پچسویں، ستائیسویں یااُ نتیسویں شب یا رَ مَضا ن کی آخِری شب میں ہے ۔تو جو کوئی اِیمان کےساتھ بہ نِیَّتِ ثواب اِس مُبارَک رات میں عِبادت کرے ، اُس کے تمام گُزَشتہ گُناہ بخش دئے جاتے ہیں ۔ اُس کی عَلامات میں سے یہ بھی ہے کہ وہ مُبارَک شب کُھلی ہوئی ، روشن اور بِالکل صاف وشَفّاف ہوتی ہے۔اِس میں نہ زیادہ گرمی ہوتی ہے نہ زیادہ سَردی بلکہ یہ رات مُعتَدِل ہوتی ہے،گویا کہ اِس میں چاند کُھلا ہوا ہوتا ہے،اِس پُوری رات میں شیاطِین کو آسمان کے سِتارے نہیں مارے جاتے ۔مزید نِشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اِس رات کے گُزرنے کے بعد جو صُبح آتی ہے اُس میں سُورج بِغیر شُعاع کے طُلوع ہوتا ہے اور وہ ایسا ہوتا ہے گویا کہ چودھویں کا چاند۔اللہ عَزَّوَجَلَّ نے اِس دِن طُلوعِ آفتاب کے ساتھ شیطان کو نِکلنے سے روک دیا ہے۔ (اِس ایک دِن کے عِلاوہ ہر روز سُورج کے ساتھ ساتھ شیطان بھی نِکلتا ہے)۔ (مُسند اِمام احمد ج۸ص۴۱۴حدیث۲۲۸۲۹)
Exit mobile version