میلادشریف
الحمد للہ رب العٰلمین والصلوۃ والسلام علی رسولہ محمد و الہ وصحبہ اجمعین
سَلِّمُوْایَاقَوْمِ بَلْ صَلُّوْا عَلٰی الصَّدْرِالاَمِیْں
مُصْطَفٰی مَا جَاءَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْں
آوازہوبلند درود و سلام کی
محفل ہے ذکر مولدِخیر الانام کی
اللہ کا ۔۔ہے اور قدسیوں کابھی
کیا شان ہے رسول علیہ السلام کی
رَبِّ سَلِّمْ عَلٰی رَسُوْلِ اللہ
مَرْحَبَا مَرْحَبَا رَسُوْلِ اللہ
بھیج اے رب میرے درودوسلام
اپنے پیارے نبی پر بھیج مدام
اَللّٰھُمَّ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَامُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ
بزم ہستی کے تاجدار آئے
گلشن دہر کی بہار آئے
جس کے دامن میں چھپ سکے دنیا
وہ رسول کرم شعار آئے
روایت ہے کہ ا للہ تعالی نے زمین و آسمان بلکہ تمام عالم اور سارے جہان کے پیدا کرنے سے بہت پہلے اپنے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے نور کو پیدا فرمایااور اپنے پیارے حبیب علیہ الصلوۃو السلام کے مقدس نور سے اپنی تمام کائنات کو شرفِ وجود سے سر فراز فرمایا جیسا کہ خود حضورِاقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا کہ : ۔ اَوَلُ مَاخَلَقَ اللہُ نُوْرِیْ ۔ یعنی سب سے پہلے اللہ تعالی نے میرے نور کو پیدا فرمایا : ۔ وَکُلُّ الْخَلَائِقِ مِنْ نُوْرِیْ ۔ اور تمام مخلوق کو اللہ تعالیٰ نے میرے نور سے خلق فرمایا ۔وَاَنَا مِنْ نُوْرِ اللہِ ۔ اور میں اللہ کا نور ہوں ۔
رَبِّ سَلَّمْ عَلیٰ رَسُوْلِ اللہ
مَرْحَبَا مَرْحَبَا رَسُوْلِ اللہ
بھیج اے رب میرے درودوسلام
اپنے پیارے نبی پر بھیج مدام
برسہابرس بلکہ ہزاروں برس تک یہ نور محمدی خداوند قدوس کی تسبیح وتقدیس میں مشغول ومصروف رہا یہاں تک کہ اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا تو اس مقدس نور کو ان کی پیشانی میں امانت رکھا،اور جب تک خداوند عالم کو منظور تھا ، حضرت آدم علیہ السلام بہشت کے باغوں میں اپنی بیوی حضرت حوا کے ساتھ سکونت فرماتے تھے یہاں تک کہ جب خدا وند عالم کے حکم سے حضرت آدم وحوا علیہما السلام بہشتِبریں سے روئے زمین پر تشریف لائے اوربال بچوں کی پیدائش کا سلسلہ شروع ہوا تو نور محمدی جو آپ کی پیشانی میں جلوہ گر تھا ،وہ آپ کے فرزند حضرت شیث علیہ السلام کی پیشانی میں منتقل ہوا اور سلسلہ بسلسلہ ،درجہ بدرجہ نورِ محمدی مقدس پیٹھوں سے مبارک شکموں کی طرف تفویض ہوتارہا،اور جن جن مقدس پیشانیوں میں یہ نور چمکتا رہا ہر جگہ عجیب عجیب معجزات وخوارق عادات کا ظہور ہوتا رہا اور اس نور پاک کی برکتوں کے فیوض طرح طرح سے ظاہر ہوتے رہے۔ چنانچہ حضرت آدم علیہ السلام کی مقدس پیشانی میں اس نور محمدی نے یہ جلوہ دکھایا کہ حضرت آدم علیہ السلام مسجود ملائکہ ہو گئے اور تمام فرشتوں نے ان کے سامنے سجدہ کیا یہی نور جب حضرت نوح علیہ السلام کو ملاتو طوفان میں اسی نور کی بدولت ان کی کشتی سلامتی کے ساتھ جودی پہاڑ پر پہنچ کر ٹھہر گئی ۔اسی نور محمدی کا فیضان تھا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب نمرودکافر نے آگ کے شعلوں میں ڈال دیا تو وہ آگ جس کے بلند شعلوں کے اوپر سے کوئی پرند بھی نہیں گزرسکتاتھاایک دم ٹھنڈی اور سلامتی و راحت کا باغ بن گئی۔
یہی وجہ ہے کہ تمام انبیاء علیہم السلام آپ کی تشریف آوری کے مشتاق و
منتظررہے۔اور ہر دور کے مقدس رسولو ں کی جماعت آپ کی آمد آمد کے انتظار میں آپ کی مدح وثناء کا خطبہ پڑھنے میں مشغول رہی ۔ چنانچہ ہر زمانے کے مقدس نبیوں اور رسولوں کا یہ حال رہا کہ
خلیل اللہ نے جس کے لیے حق سے دعائیں کیں
ذبیح اللہ نے وقت ذبح جس کی التجائیں کیں
جو بن کے روشنی پھر دیدۂ یعقوب میں آیا
جسے یوسف نے اپنے حسن کے نیرنگ میں پایا
دلِ یحیٰ میں ارمان رہ گئے جس کی زیارت کے
لب عیسیٰ پہ آئے وعظ جس کی شانِ رحمت کے
الغرض نور محمدی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم برابر ایک پیشانی سے دوسری پیشانیوں میں منتقل ہوتا رہا اور اپنے فیوض و برکات کے جلوؤں سے ہر دور کے لوگوں کو نورانیت بخشتا رہا ،یہاں تک کہ یہ نور پاک حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے دادا حضرت عبد المطلب کو ملا اسی نور اقدس کا طفیل تھا کہ ابرہہ بادشاہ حبش کا وہ لشکر جو کعبہ ڈھانے کے ليے چڑھائی کرکے آیا تھا حضرت عبدالمطلب کی بدولت چھوٹے چھوٹے پرندے ابابیلوں کی کنکریوں سے پورا لشکر مع ہاتھیوں کے ہلاک وبرباد ہوگیااور خدا کا مقدس گھر خانہ کعبہ ایک کافر کے حملوں سے سلامت رہا۔
سَلِّمُوْایَاقَوْمِ بَلْ صَلُّوْا عَلٰی الصَّدْرِالاَمِیْں
مُصْطَفٰی مَا جَاءَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْں
صَلَّی اللہُ عَلٰی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَ اٰلِہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمْ
صَلَاۃً وَّ سَلَامًا عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللہِ
حضرت عبدالمطلب سے یہ نور پاک منتقل ہو کر حضور علیہ الصلوۃوالسلام کے والد ماجد حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ کو ملا اور حضرت عبداللہ سے آپ کی والدہ ماجدہ بی بی آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا کو تفویض ہوا، ایام حمل میں طرح طرح کے فیوض وبرکات کا ظہور ہوتا رہا۔ چنانچہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی والدہ ماجدہ کا بیان ہے کہ ہر رات خواب میں ایک فرشتہ آکر مجھے نبی آخرالزمان صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی تشریف آوری کی بشارت وخوشخبری سناتا رہا،یہاں تک کہ وہ مقدس وقت قریب سے قریب تر ہوتا رہاکہ خزانہ قدرت کی سب سے زیادہ انمول دولت روئے زمین کی طرف متوجہ ہو اور خداوند قدوس کی نعمتوں میں سے سب بڑی نعمت کا ظہور ہو چنانچہ
ربیع الاول امیدوں کی دنیا ساتھ لے آیا
دعاؤں کی قبولیت کو ہاتھوں ہاتھ لے آیا
خدا نے ناخدائی کی خود انسانی سفینے کی
کہ رحمت بن کے چھائی بارھویں شب اس مہینے کی
ربیع الاول کے مبارک مہینے کی بارھویں تاریخ آگئی اس رات میں عجیب عجیب مناظر ِقدرت کے جلوے نظر آ ئے جن کے بیان سے زبان قاصر و عاجز ہے حضرت جبرئیل علیہ السلام ستر ہزار مقدس فرشتوں کی فوج لے کر آسمان سے حرم کعبہ میں اترپڑے ،سبحان اللہ!
یکایک ہوگئی ساری فضاء تمثال آئینہ
نظر آیا معلق عرش تک ا ک نور کا زینہ
پرے باندھے ہوئے سب دین ودنیا کے شرف اترے
حضرت جبرئیل امین علیہ السلام ایک مرتبہ خانہ کعبہ میں جاکر خداوندقدوس کے حضور سر بسجود ہو کر دعا مانگتے کہ یااللہ !جلد اپنے محبوب کو دنیا میں بھیج دے ۔اور ایک مرتبہ کاشانہِ نبوت پر حاضر ہو کر بصد ذوق وشوق التجائیں کرتے کہ اِظْہَرْ یَاسَیِّدَ الْمُرْسَلِیْنَ اِظْہَرْ یَاخَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ اِظْہَرْ یَاشَفِیْعَ المُذْنِبِیْنَ
یعنی اے تمام رسولوں کے سردارظاہر ہو جائيے اور اے تمام نبیوں کے خاتم تشریف لائيے اور اے تمام گناہگارانِ امت کو اپنی شفاعت کے دامن میں چھپانے والے آقاجلد ظہور پر نور فرمائيے یہی عالم تھا کہ صبح صادق نمودار ہوئی اور سارے جہان کی سوئی ہوئی قسمت بیدار ہوئی کہ:
ابھی جبرئیل اترے بھی نہ تھے کعبہ کے منبر سے
کہ اتنے میں صداآئی یہ عبداللہ کے گھر سے
مبارک ہو کہ دورراحت و آرام آپہنچا
نجات دائمی کی شکل میں اسلام آپہنچا
مبارک ہو کہ ختم المرسلیں تشریف لے آئے
جناب رحمۃ للعالمیں تشریف لے آئے
بصد انداز یکتائی بغایت شان زیبائی
امیں بن کر امانت آمنہ کی گود میں آئی
یعنی بنی آخر الزماں ختم پیغمبراں حضور سید المرسلیں رحمۃللعالمیں صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی ولادت باسعادت ہوئی اور ہر طرف مبارک باد کی صدائیں بلند ہو رہی تھیں اور سر
زمین حرم کا ذرہ ذرہ زبان حال سے یوں مترنم ریز تھا کہ
مبارک ہو کہ وہ شہہ پردے سے باہر آنے والاہے
گدائی کو زمانہ جس کے در پہ آنیوالا ہے
فقیروں سے کہو حاضر ہو ں جو مانگیں گے پائیں گے
کہ سلطان جہاں محتاج پرور آنے والا ہے
چکوروں سے کہو ماہ دل آرا ہے چمکنے کو
خبرذروں کو دو ،مہر منور آنے والا ہے
حسن کہہ دے اٹھیں سب امتی تعظیم کی خاطر
کہ اپنا پیشوا اپنا پیمبر آنے والا ہے