دردمندراست گوشاعر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ظہیر رانی بنوری

دردمندراست گوشاعر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ظہیر رانی بنوری
جوبدزباں ہے کبھی خوش بیاں نہیں ہوتا
کہ اہل ظرف کبھی بدزباں نہیں ہوتا
                                                             (ظہیررانی بنوری)                                                  
شعرگوئی جزوقت مشغلہ نہیں اور جس نے اسے جزوقتی سمجھ کراپنایاہو۔اسے ترقی کے مدارج طئے کرنے میں بے حدوقت لگتاہے۔شعرگوئی قدرت کی جانب سے ایک تحفہ اور عطیہ ہے جوہرکس ناکس کومیسر نہیں آتا۔اس عطی? قدرت کومزید سیقل کرنے کے لئے کوشش پیہم اورمشق کی ضرورت ہوتی۔دراصل مشق و مسلسل مشق ایک ایسی ریاضت ہے جودنیاکے دوسرے مسائل سے بے نیاز رہنے پرمجبورکرتی ہے۔شعرگوئی بڑے حوصلہ اور عزم و ہمت کی خواہاں ہے۔اپنے ضروری مشاغل سے پہلوتہی کرکے لیلائے غزل کے گیسوئے خمدار سنوارنا قیس ہی کا مشغلہ ہے۔جذبات اوراحساسات کوخوبصرت اورموزوں ومناسب الفاظ کے لڑیوں میں پروناجوئے شیر کے مماثل ہے۔شاعرحقیقی معنوں میں اپنے قاری اورسامع سے یہ توقع کرتاہے کہ وہ تخلیق کی گہرا محسوس کیااسے بجاطور پر پیش کر کے اپنے قاری وسامع کوبھی اپنا شریکِ خیال بنانا چاہتاہے۔ 
ظہیررانی بنوری دوستوں کے دوست اوریاروں کے یارقسم کے انسان ہیں۔دوستوں پرجان چھڑکتے ہیں۔اوردامے درمے ان کی مدد کرنے کو ہمہ وقت تیاررہتے ہیں۔دنیامیں ایسے لوگ بہت کم ہوں گے جودوسروں کی خاطر اپنانقصان تک کرلیتے ہیں۔دراصل یہ ان کی طبیعت کاخاصہ ہے۔پھرگھریلوترتیب کابھی اثرہے کہ جس سے ایک بار مل لئے پھر اس سے اسی خلوص سے ن کا وطیرہ ہے۔ان کی اس عادت وخصلت کااظہار ان کی شاعری میں بھی پایاجاتاہے۔مزاج کی سنجیدگی ،متانت اور بربادی ان کی رگ وپے میں رچی بسی ہوئی ہے۔خلوص ان کااوڑھنابچھونا ہے۔اس عہدمیں ایسے لوگ کم بلکہ عنقاہوتے جارہے ہیں۔بغیر کسی منفعت اور فائدہ کی امید کے وہ اپنے ہرملنے والے سے بڑی محبت سے ملتے ہیں۔اور ان کی عزت وتکریم کاخیال رکھتے ہیں۔
وطن کی محبت ان کے جسم میں خون کی مانند دوڑتی پھرتی ہیں۔یہ سرزمینِ 
ہند کوجنت ارضی دیکھناچاہتے ہیں۔اوریہی سبب ہے کہ مجموعہ قطعات میں ہندوستان کے حوالے سے اور موجودہ دورِ ظلم و فرقہ پرستی پر پیشتر قطعات قلمبند فرمائے ہیں۔جس کاایک قطعہ ان کے شاعر ہونے کی سند فراہم کرتاہے۔
بگڑاہوامالی کا چلن دیکھ رہاہوں
ہونے کوہے برباد چمن دیکھ رہاہوں
ہرسمت تشدد ہے فسادات مچے ہیں
خطروں سے گھرامیراوطن دیکھ رہاہوں
ظہیررانی بنوری بڑے حوصلے اور عزم وہمت کے انساں ہیں۔اپنی گوناگوں مشغلیات اور موجودہ خرابء صحت کے باوجود شعروغزل سے رشتہ استوارکئے ہوئے ہیں۔حمد،نعت قطعہ۔نظم ،ہائیکوماہیے،آزاد نظم،قومی وملی نظمیں سبھی اصناف سخن میں طبع آزمائی کرتے اور اپنے ادبی وجود کا احساس دلاتے رہتے ہیں۔ 
اور ظہیررانی بنوری بڑے زودگوشاعرہیں۔کبھی شعرکہنے سے ہمت نہیں ہاری اوریہ ہوبھی نہیں سکتا۔عجزوانکساری سے مزین یہ شخص محفلوں میں اپنے آپ کو نمایاں کرنے کاہنرجانتاہے۔ان کے اشعاروافکار اورخیالات ونغمات ان کی شناخت کے ضامن ہیں۔قطعات ظہیر? میں شامل ماہئے تجربے کی حدتک تو ٹھیک ہیں مگرقبولیتِ حلقۂ احباب ادب میں گنجائش نظرنہیں آتی۔
ظہیرؔ رانی بنوری جزمیں کل دیکھتے ہیں۔اور اپنے قاری کوخیالات وافکارسے مالامال کرجاتے ہیں۔ایمائیت واشارت میں وہ بہت کچھ کہہ جانے کے ہنرسے بخوبی واقف ہیں۔ 
اپنی صحبت میں دل نہ بہلے گا
صاف کہتے ہیں روٹھ جاؤگے
ہم ہیں کڑوی حقیقتیں یارو
ہم جوبولے توسہہ نہ پاؤگے
ظہیرصاحب کی ایک غزل توایسی ہے کہ جب بھی مشاعرے میں شریک توسامعین اس غزل کی فرمائش کرتے ہیں اس کے چند اشعاریہاں پیش کررہاہوں۔جوداد لئے بغیرآپ کی سماعت سے محونہیں ہوں گے۔ 
ظلم جبر و جفا تمہارے پاس
ضبط صبر و رضا ہمارے پاس
منزلوں کا پتہ تمہارے پاس
گمشدہ راستہ ہمارے پاس
سیم وزر اور طلا تمہارے پاس
صرف ماں کی دعاہمارے پاس
اورقارئین کے ذوق کے لئے چندمنتخب قطعات پیش کرتاہوں۔اورفیصلہ آپ چھوڑتاہوں۔مجھے یقینِ کامل ہے کہ ظہیرؔ رانی بنوری کے افکاروخیالات آپ کے دل کی۹ ترجمانی کر رہے ہوں گے۔
کیوں کہ؟
جب فکر کی آتش میں پہروں کوئی جلتاہے
تب ذہن کے پردے سے ایک 
شعرنکلتاہے
(غلام ربانی فداؔ)
قطعات ملاحظہ ہوں۔
اتحاد ہے اگرتو سب کچھ ہے
سربلندی ہے اورشہرت ہے
اور اسی میں ہے عظمت ملت
اتحاد ایک عظیم طاقت ہے
*
دوستو پھوٹ اور نفرت سے
ہاتھ ہمارے نہ کچھ بھی آئے گا
پھوٹ اور اختلاف آپس کا
ہم کو اک دن تباہ کردے گا
جاؤ یادیں حسیں چھوڑ کر
ہے یہی مقصد زندگی
زیست فانی کا کیا اعتبار
آج ہے کل رہی نہ رہی
*
زندگانی کا یہ تقاضہ ہے
چھوڑجاؤ حسین یادوں کو
آنے والا زمانہ دہرائے
اپنی عظمت کو اپنی باتوں کو
*
ایک ہم ہیں غم کے ماروں میں 
غم الفت کے بے شماروں میں
اب تو یادیں ہیں اور تنہائی
ہم ہیں تنہا بھری بہاروں میں
*
چراغِ فن کو لہوسے کروں گا میں روشن
جہانِ فن رہے روشن انہیں اجالوں سے
ہرایک دورمیں قربانیاں دیاہوں ظہیرؔ
میںیادآؤں گا ہردورمیں حوالوں سے
مجھے امید ہے فن کولہو لہوسے روشن کرنے والے ظہیرؔ جہانِ فن میں اسی روشن اجالوں اور بے لوث قربانیوں سے ہمیشہ یادرہیں گے۔ 
Exit mobile version